پاکستان کے ثقافتی ماحول کو سمجھنا اہم بات ہے اور یہ کہ شوہر اور بیوی کے درمیان ،جنسی بہتری اور جنس کے دِیگر پہلوؤں پر بات کرنے میں بڑی رُکاوٹ پائی جاتی ہے۔
اِس قِسم کی کھلی بات چیت پر زور دینا اور اس کی حوصلہ افزائی کرنا مختلف طریقوں کی راہ ہموار کرتا ہے۔
پہلی بات یہ ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ اطمینان، سچائی اور کھلے طور پر بات کرنا چاہئے۔یہ بات چیت نہ صِرف جنس کے بارے میں ہونا چاہئے بلکہ دِیگر پہلوؤں مثلأٔ جنسی روّیے کے حوالے سے ہر دَو ساتھیوں کی ترجیحات ،ایک دوسرے کا احترام، اور صحت کے مسائل کے بارے میں آگہی ،مثلأٔ جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض پر بھی بات چیت ہونا چاہئے۔
مؤثر بات چیت کے معنیٰ یہ ہیں کہ اپنے نقطہ نظر کو اپنے ساتھی کو سمجھانا یعنی اپنی رائے کو مسلط کئے بغیر”سمجھنا اور سمجھانا
ہمیں اس بات پر زور دینا چاہئے کہ ایسی بات چیت کے فوائد صِرف ہمارے لئے ہیں ،کسی اور کے لئے نہیں۔
درجِ ذیل اُمور اہم ہیں۔
اپنے تحفظات پر بات کیجئے ۔
اگر ساتھی بات چیت کرتا ہے تو مدد حاصل کیجئے۔
اگر ساتھی کسی قِسم کے مانع حمل کو استعمال کرنے پر آمادہ نہیں تو آپ مانع حمل استعمال کرنا شروع کر دیجئے ،مشاورت کاری حاصل کیجئے۔
مؤثر بات چیت چند اُصولوں ہر عمل کرنے کے ذریعے حاصل کی جاسکتی ہے ۔اِن اُصولوں پر عمل جاری رکھنے کے ذریعے ہمار اعمل بہتر ہوسکتا ہے اور بہتر اور مؤثر بات چیت کرنے والے بن سکتے ہیں۔مندرجہ ذیل سادہ طریقے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔
جنسیت ہماری شخصیت اور ’ذات‘کا ایک پیچیدہ پہلو ہے ۔بہت سی صورتوں میں جنسیت ہمیں دُوسرے فرد کے لئے اپنے جذبات کو بھرپور طریقے سے ظاہر کرنے کی قوّت یا ہمّت فراہم کرتی ہے اور یہ ہماری نسل کو جاری رکھنے کے لئے ایک قدرتی محرّک بھی ہے۔ممکن ہے کہ کسی فرد کے لئے محسوس کی جانے والی کشش ہمیشہ جنسی نوعیت کی نہ ہو۔اِس کی وجہ حِس مزاح،شخصیت،’پسند‘، مطابقت، ذہانت بھی ہو سکتی ہے۔ اور جنس اور جنسیت کی حیثیت محض ثانوی ہو۔لہٰذا جنسیت صِرف جنسی ملاپ تک محدود نہیں ہوتی۔اِس کا تعلق ہماری ذات،ہماری اپنے اور دُوسروں کے بارے میں سوچ،ہمارے جسم اور دُوسروں سے ہمارے تعلقات سے ہے۔ ہر فرد کی جنسیت منفرد اور ذاتی ہوتی ہے جو ثقافت،روایات ،معاشرتی تجربات اورذاتی عقائد سے مِل کر تشکیل پاتی ہے۔
جنسیت ہماری شخصیت اور ’ذات‘ کا ایک پیچیدہ پہلو ہے ۔کئی لحاظ سے جنسیت ہمارے لئے اپنے جذبات کا شدّت سے اظہار کرنے کا ایک قوی ذریعہ ہوتی ہے اور یہ نسل کو جاری رکھنے کا ایک قدرتی مُحرّک بھی ہے۔کسی فرد کے لئے کشش محسوس کرنا ہمیشہ جنسی نوعیت پر مبنی نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔ بلکہ اِس کا سبب حِس مزاح ، شخصیت ، ’پسندیدگی‘ ،ہم آہنگی یا ذہانت بھی ہو سکتی ہے۔جنس یا جنسیت کی اہمیت محض ثانوی ہوسکتی ہے۔
جنسیت بطور انسان ہماری شناخت ہوتی ہے۔ یہ ہمارے جسمانی ،نفسیاتی، معاشرتی ،جذباتی،رُوحانی پہلوؤں پر مشتمل ہوتی ہے۔جوڑوں کے درمیان اُن کے تعلق کی مجموعی ’’بہتری‘‘ میں جنسیت ایک نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔یہ آپس میں پیار کرنے والے جوڑوں کے درمیان ، باہمی تسکین، قُربت اور گرم جوشی حاصل کرنے کا ایک طریقہ ہے
جنسی ملاپ کے بارے میں کچھ معلومات توہمارے ماحول سے آسانی سے حاصل ہوجاتی ہیں۔ بطور نوبالغ جنس سے متعلق سوالات اور اس کے بارے میں غیر واضح خیالات آپ کے ذہن میں اکثر اوقات گردش کرتے رہتے ہیں ،لیکن دُرست معلومات،محفوظ جنسی ملاپ اور بنیادی جنسی حقوق کے بارے میں معلومات ضرورحاصل کی جائیں۔
جنس کے بارے فیصلوں سے آپ کی تعلیم ،طرزِ زندگی، دُوسروں سے تعلقات اور آپ کا خاندان وغیرہ متاثر ہوسکتے ہیں۔ایسے جنسی فیصلے کیجئے جن سے آپ کو خوشی، اعتماد اور سکون حاصل ہو۔یہ بات جاننا ضروری ہے کہ بطور نوبالغ جنسی تعلقات کے ساتھ خود کے لئے اور اپنے ساتھی کے لئے ذمّہ داری بھی آتی ہے تا کہ انفکشن، غیر مطلوبہ حمل اور جبر سے بچا جا سکے۔
جنسی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ ذاتی فیصلہ ہوتا ہے اور اِس سے متعلق تمام فوائد اور نقصانات پر غور کرنا ضروری ہوتا ہے۔پاکستان کی ثقافت اور روایات کے مطابق متعلقہ مَرد اور عورت ایک دُوسرے سے شادی کرنے کے بعد ہی جنسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔
محبت اور جنسی ملاپ ایک بات نہیں ۔محبت ایک جذبہ یا احساس ہے۔محبت کی کوئی ایک تعریف نہیں کیوں کہ لفظ ’’محبت‘‘ کے معنیٰ مختف لوگوں کے لئے مختلف ہوتے ہیں۔محبت میں رومانس اور کشش کے احساسات شامل ہوتے ہیں۔ جب کہ جنسی ملاپ کا تعلق جسم سے ہوتا ہے۔
جنسی احساسات ، ذہنی خیال آرائی ، اور جنسی خواہش فطری ہوتے ہیں جو زندگی بھر جاری رہتے ہیں۔زندگی کے کسی مرحلے میں جنسی سرگرمی میں شروع کرنا بھی فطری بات ہے ،البتّہ محفوظ رہنا اور خود کے لئے اور اپنے ساتھی کے لئے سکون حاصل کرنااہمیت کی بات ہے ۔
ہم ایک دُوسرے سے ہر وقت قریب ہوتے رہتے ہیں ،خواہ یہ نانی یا دادی کو ہیلوکہنے کے لئے بوسہ ہو یاساتھی کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ مَس کئے جائیں۔ظاہر ہے ہر بوسہ جنسی نوعیت کا نہیں ہوتالیکن بوسہ جنسی نوعیت کا تجربہ بھی ہو سکتا ہے اور عام طور پرجنسی ساتھیوں کے درمیان بوسہ ہی پہلا عمل ہوتا ہے۔
جنسی مِلاپ دَو افراد کے درمیان قُربت کا سب سے بڑا ممکنہ عمل ہے اور بہت سے لوگوں کے لئے جنسی ملاپ ایک انتہائی پُر مسرّت اور جذباتی تسکین کا ذریعہ ہوتا ہے۔
جنسی مِلاپ مقعد کے راستے (عضو تناسل کو اپنے ساتھی کے پاخانے کی جگہ میں داخل کیا جاتاہے)یا فُرج کے راستے(عضو تناسل کو اپنے ساتھی کی فُرج میں داخل کیا جاتاہے) ۔
مزید یہ کہ جنسی ملاپ صِرف صنف مخالف ہی سے نہیں کیا جاتا بلکہ ہم صنف افراد کے درمیان عضو تناسل کو دُوسرے فرد کی مقعد میں داخل کرنے یا جنسی تحریک دینے کو بھی جنسی مِلاپ کہا جاتا ہے۔
اِس صورت میں اپنے ساتھی کے جنسی اعضاء کو مُنہ کے ذریعے تحریک دی جاتی ہے۔اپنے مُنہ سے ساتھی کے عضوتناسل کو تحریک دینے کو بعض اوقات Fellatio بھی کہا جاتا ہے اوراپنے مُنہ سے ساتھی کے عضوتناسل کو تحریک دینے کو بعض اوقات Cunnilingus بھی کہا جاتا ہے۔
مُنہ کے ذریعے غیر محفوظ طور پر جنسی تحریک دینے میں،جنسی انفکشنزز کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔ اِس کے معنیٰ یہ ہیں کہ مُنہ کے ذریعے جنسی تحریک دینے میں بھی انفکشن کا خطرہ ہوتا ہے اگرچہ یہ خطرہ جنسی ملاپ کی صورت میں ممکنہ خطرے سے کم ہوتا ہے۔
مُنہ کے ذریعے تحریک دینے کے عمل سے ممکنہ طور پر لاحق ہونے والے چند انفکشنز یہ ہیں: کلیمائیڈیا، سوزاک(گنوریا)،جنسی اعضاء پر ہرپیزاور آتشک۔
مُنہ کے ذریعے تحریک دینے کے عمل میں نسبتأٔ کم لاحق ہونے والے انفکشنز یہ ہیں: ایچ آئی وی، ہیپاٹائیٹس اے،بی اور سی ،جنسی اعضاء پر پھوڑے/پھنسیاں ،اور جنسی اعضاء پرجُوئیں۔
اِس صورت میں دَو یا زائد افراد ،ٹیلی فون کے ذریعے ،جنسی لحاظ سے واضح بات چیت کرتے ہیں ،خاص طور پر جب ایک ساتھی خود لذّتی یا جنسی خیا ل آرائی کر رہاہو۔فون کے ذریعے جنسی باتیں دَو محبت کرنے والے افراد (جو ایک دُوسرے سے دُور ہوں)کے درمیان بھی ہوتی ہیں اور پیشہ ورانہ طور پر بھی ،ادائیگی کرنے والے کسٹمراور معاوضہ حاصل کرنے والے پیشہ ورکے درمیان۔
پاکستان میں بہت سے نیم حکیم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ جڑی بوٹیوں کے ذریعے جنسی خواہش بڑھا سکتے ہیں۔ایسے دعووں کی صورت میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین سے رجوع کرنا چاہئے یا اِن نسخوں کے بارے مزید مطالعہ کیجئے۔بعض اوقات اِن نسخوں سے جسم کو نقصان پہنچ جاتا ہے ۔
ہم جنسیت میں ایک ہی صنف کے دَو افراد ایک دُوسرے کے لئے کشش محسوس کرتے ہیں ۔ہم جنسیت پر عمل کرنے والے افراد کو صنفی شناخت کا مسئلہ نہیں ہوتا۔لہٰذا ایسے افراد ہیجڑوں سے مختلف ہوتے ہیں جو خود کو صنف مخالف کا فرد تصّور کرتے ہیں جب کہ اُن کا جسم اُن کے تصّور سے مختلف صنف کا ہوتا ہے۔
ہم جنسیت پر عمل کرنے والے افراد ،وضع قطع اور ظاہری روّیے کے لحاظ سے صنف مخالف سے جنسی تعلقت رکھنے والے افراد کی طرح ہی ہوتے ہیں۔
اِس صورت میں فرد خود کواپنی پیدائشی صنف کے لحاظ سے ، صنف مخالف کافردتصّور کرتا ہے۔بعض اوقات بچّے کے جنسی اعضاء نمایاں نہیں ہوتے اور اسے ایک صنف کا فرد قرار دے دِیا جاتا ہے اور بعد میں وہ خود کو صنف مخالف کا فرد تصّور کرتا ہے۔پاکستان میں ایسے ا فراد کو عام طور پر ہیجڑے کہا جاتا ہے اور اُن سے معاشرتی طور پر امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔
آپ کا ای میل کرنے کے لئے شکریہ ، آپ کو 24 گھنٹے میں جواب دیا جائے گا .