پراسٹیٹ مَردانہ تولیدی نظام کا ایک غدود ہے جو پیشاب کی نالی کے گِرد واقع ہوتا ہے ۔پیشاب کی نالی ،مثانے سے پیشاب کو باہر لاتی ہے۔
نوجوان افراد کے پراسٹیٹ غدود کی جسامت اخروٹ کے برابر ہوتی ہے۔اِس کی جسامت عمر کے ساتھ رفتہ رفتہ بڑھتی جاتی ہے۔
پراسٹیٹ غدود ایک دُودھ نما رطوبت پیدا کرکے اُسے ذخیرہ بھی کرتا ہے ۔یہ رطوبت منی میں شامل ہوجاتی ہے ۔منی بذاتِ خود ایک رطوبت ہوتی ہے جس میں ،انزال کے دوران منی کے جرثومے تیرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔پراسٹیٹ کی رطوبت میں غالب حِصّہ ،شکریات ،لحمیات، اور دِیگر کیمیائی اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے،جن کی مدد سے منی کے جرثومے عورت کے جسم میں زندہ رہ پاتے ہیں۔
عورتوں میں، پیشاب کی نالی کا غدود (paraurethral gland) پایا جاتا ہے جسے زنانہ پراسٹیٹ غدود کہا جاتا ہے ۔عورتوں کے اِس غدود کو ،مَردانہ پراسٹیٹ غدود کے مترادف خیال کیا جاتا ہے۔یہ غدود عورتوں میں ،اُن کی پیشاب کی نالی کے گِرد پایا جاتا ہے۔عورتوں میں اِس غدود سے ،جنسی لطف کی انتہائی کیفیت (orgasm) کے ،مَردانہ پراسٹیٹ غدود سے مشابہ رطوبت خارج ہوتی ہے۔
عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہوجانے کے بعد عورت درجِ ذیل علامات میں سے کچھ علامات محسوس کر سکتی ہے۔
عورتوں میں، پیشاب کی نالی کا غدود (paraurethral gland) پایا جاتا ہے جسے زنانہ پراسٹیٹ غدود کہا جاتا ہے ۔عورتوں کے اِس غدود کو ،مَردانہ پراسٹیٹ غدود کے مترادف خیال کیا جاتا ہے۔یہ غدود عورتوں میں ،اُن کی پیشاب کی نالی کے گِرد پایا جاتا ہے۔عورتوں میں اِس غدود سے ،جنسی لطف کی انتہائی کیفیت (orgasm) کے ،مَردانہ پراسٹیٹ غدود سے مشابہ رطوبت خارج ہوتی ہے
پراسٹیٹ غدود غیر فعّال ہائیپر پلیسیا (Hyperplasia) (BPH)
پراسٹیٹ غدود غیر فعّال ہائیپر پلیسیا (Hyperplasia) (BPH) کا مرض ،زیادہ عمر کے افراد میں ظاہر ہوتا ہے۔اِس مرض میں پراسٹیٹ غدود کی جسامت اِس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ پیشاب کرنے میں مشکل پیش آنے لگتی ہے۔
اِس مرض کی علامات میں ،بار بار پیشاب کے لئے جانے کی ضرورت یا پیشاب تھوڑی دیر سے آنا(جھجک)شامل ہیں۔اگر پراسٹیٹ غدود کی جسمات بہت بڑھ جاتی ہے تو پیشاب کی نالی دب سکتی ہے اور پیشاب کے بہاؤ میں رُکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے ،اور نتیجے کے طور پر ،پیشاب کرنا مشکل اور تکلیف دہ عمل بن جاتا ہے اور انتہائی صورتوں میں پیشاب کرنا بالکل ہی ناممکن ہوجاتا ہے۔
عام طور پر اِس مرض (BPH) کا علاج ادویات سے ممکن ہوتا ہے لیکن بعض مخصوص صورتوں میں ،پراسٹیٹ غدود کو آپریشن کے ذریعے نکالنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
ایسی صورتوں میں کئے جانے والے اکثر آپریشنز کو ،پیشاب کی نالی کے پار پراسٹیٹ غدود کا کٹاؤ (TURP یا TUR) کہا جاتا ہے ۔اِس عمل میں ،پیشاب کی نالی میں ایک آلہ داخل کیا جاتا ہے ،جس کے ذریعے پیشاب کی نالی کے بالائی حِصّے کو دبانے والے ،پراسٹیٹ غدود کے حِصّے کونکال دِیا جاتا ہے کیوں کہ اِس حِصّے کی وجہ سے
پیشاب کرنے میں رُکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔یہ عمل مریض کو مکمل طور پر بے ہوش کرنے کے بعد کیا جاتا ہے ۔اِس عمل میں عام طور پر 30 سے 60 منٹ تک وقت صَرف ہوتا ہے۔
اِس صورت میں پراسٹیٹ غدود میں سوزش پیدا ہوجاتی ہے ۔اِس کیفیت میں پیشاب بار بار آتا ہے اور پیشاب کرنے کا عمل تکلیف دہ ہوجاتا ہے،نچلی کمر میں درد ہوتا ہے ،جسم میں عمومی طور پر درد اور بعض صورتوں میں بخار بھی ہوجاتا ہے۔
اِس مرض کی بہت سی اقسام اور درجے ہوتے ہیں ،لیکن آسانی کی خاطر ،ہم اِسے عام طور پر دَو گروپس میں تقسیم کر سکتے ہیں یعنی انفکشن والی سوزش اور انفکشن کے بغیر ہونے والی سوزش۔
یہ کیفیت عام طور پر ،پراسٹیٹ غدودمیں بیکٹیریا کی وجہ سے پیدا ہونے والے انفیکشن کے سبب پیدا ہوتی ہے۔اِس کی تشخیص ،لیباریٹری میں پیشاب کے تجزیے اور بعض صورتوں میں منی کے تجزیے کے ذریعے کی جاتی ہے۔اِس کا علاج ،عمومی طور پر سوزش کم کرنے والی ادویات اور بعض اینٹی بائیو ٹک ادویات سے کیا جاتا ہے ۔
پراسٹیٹ غدود کی انفکشن کے بغیر ہونے والی سوزش (Non-Infective Prostatitis)
اِس کیفیت کے بہت سے اسباب ہوتے ہیں۔اِ س کی تشخیص ،انفیکشن والی کیفیت ہونے کا اِمکان خارج ہونے کے بعد کی جاتی ہے۔اِس کے علاج میں عام طور پر مختلف طریقے استعمال کئے جاتے ہیں مثلأٔ بعض ادویات ،جسم کی ورزش ،مالش، حرارت ،دباؤ وغیرہ کاا ستعمال،روشنی کے علاج، اور بعض صورتوں میں آپریشن کرنے کی ضرورت بھی پیش آسکتی ہے۔
پراسٹیٹ غدود کی انفکشن کے بغیر ہونے والی سوزش (Non-Infective Prostatitis) کی عام قِسم congestive prostatitis کہلاتی ہے۔ یہ عام طور پر منی کے اخراج سے مشابہ خصوصیات کی حامل ہوتی ہے ، جب متعلقہ فرد اُکڑوں حالت میں بیٹھا ہو جیسا کہ پیشاب کرتے وقت اور بعض اوقات نچلی کمر میں بھی درد ہوتا ہے۔یہ کیفیت عام طور پر ،جنسی طور پر فعّال افراد میں پائی جاتی ہے ،خاص طور پر ایسے افراد میں جنہیں اکثر و بیشتر اوقات انزال ہوتا ہے (مثلأٔ جو بیشتر اوقات خود لذّتی کا عمل کرتے ہیں)۔ایسے افراد میں، پراسٹیٹ غدود کا کام،نارمل رفتار سے زیادہ تیز ہوجاتا ہے ،لہٰذا یہ زیادہ منی پیدا کرتا ہے۔جب ایسا فرد کسی طرح انزال کی تعداد میں کمی کرتا ہے تو،پراسٹیٹ غدود میں منی کا اجتماع ہو جاتا ہے اور پھر ایسا فرد جب اُکڑوں حالت میں بیٹھتا ہے تو،اُس کے نچلے پیٹ کے اعضاء مثلأٔ مثانہ کا وزن پراسٹیٹ غدود پر پڑتا ہے ،اور اِس دباؤ کے نتیجے میں ،منی سے مشابہ قطروں کا اخراج ہوتا ہے ۔
یہ کیفیت چند ماہ کے بعد ،خود بہ خود ٹھیک ہو جاتی ہے ۔ نہانے کے ٹب میں گرم پانی کے اندرروزانہ، 10 سے 15 منٹ تک بیٹھنے سے بھی پراسٹیٹ غدود کی سُوجن میں کمی آتی ہے ،اور کچھ آرام آجاتا ہے،تاہم اگر یہ کیفیت بر قرار رہتی ہے تو، کسی یورولوجسٹ سے مشورہ کرلینا چاہئے۔
زیادہ عمر کے افراد میں پراسٹیٹ غدود کا سرطان عام ہے، اور یہ زیادہ عمر کے افراد کی موت کا نمایاں سبب ہے ۔پراسٹیٹ غدود کا سرطان بنیادی طور پر 50سال سے زائد عمر کے افراد میں پیدا ہوتا ہے ۔جلد تشخیص کی صورت میں ،اِس سرطان کا بہتر علاج ممکن ہوتا ہے۔
زیادہ تر صورتوں میں ،پراسٹیٹ غدود کا سرطان،آہستہ آہستہ بڑھتا ہے اوراِس کی کوئی علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں۔البتّہ ،اِس سے درد پیدا ہوسکتا ہے ،پیشاب کرنے میں دِقّت پیش آسکتی ہے ،جنسی ملاپ کے دوران مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ،یا عضو تناسل کے تناؤ میں دِقّت پیش آسکتی ہے ۔اِس مرض کے بعد کے مراحل میں ،دِیگر علامات بھی ظاہر ہو سکتی ہیں۔
پراسٹیٹ غدود باقاعدگی سے خون میں ایک رطوبت شامل کرتا رہتا ہے ۔یہ رطوبت PSA(Prostate Specific Antigen) کہلاتی ہے۔سرطان ہونے کی صورت میں اِس رطوبت کا ،خون میں اخراج کافی زیادہ بڑھ جاتا ہے ۔رطوبت کے اِس اِضافے کے ساتھ کیس ہسٹری اور مریض کے جسمانی معائنے سے اِس مرض کی تشخیص میں مدد ملتی ہے ۔بعد میں تصدیق کے لئے بائیو پسی (پراسٹیٹ غدود کے تھوڑے سے حِصّے کا لیباریٹری میں تجزیہ )کی جاتی ہے ،اور علاج کا متعلقہ طریقہ کار طے کیا جاتا ہے ۔
صحت یابی کے اِمکانات اور پراسٹیٹ غدودکے سرطان کے علاج کا دارومدار درجِ ذیل اُمور پر ہوتا ہے
متعلقہ مریض کی عمر اور صحت کی کیفیت
یہ سرطان جسم میں تین طریقوں سے پھیلتا ہے
پراسٹیٹ غدود کے سرطان کی تشخیص ہو جانے کے بعد ،ٹیسٹ کئے جاتے ہیں تا کہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا سرطان کے خلیات ،پراسٹیٹ غدود میں پھیل چکے ہیں یا جسم کے دوسرے حِصّوں میں پہنچ چکے ہیں۔اِن ٹیسٹوں میں درجِ ذیل اُمور شامل ہیں :
یہ ایک پروسیجر ہے جس کے ذریعے ،تقسیم ہونے والے خلیات کا پتہ لگا یا جاتا ہے ۔مثلأٔ ہڈی میں سرطان کے خلیات ۔تابکار مادّے کی نہایت قلیل مقدار ،ایک نس میں انجکشن کے ذریعے داخل کی جاتی ہے جو خون کے ساتھ گردش کرتی ہے ۔یہ تابکار مادّہ ہڈی میں جمع ہوجاتا ہے اور اِسے اِسکینر کے ذریعے جانچا جاتا ہے ۔
اِس پروسیجر میں ، مقناطیس، ریڈیائی لہروں، اور کمپیوٹر کا استعمال کیا جاتا ہے جن کے ذریعے، جسم کے اندرونی حِصّوں کی کئی تفصیلی تصاویر لی جاتی ہیں ۔یہ پروسیجر NMRI (Nuclear Magnetic Resonance Imaging) بھی کہلاتا ہے۔
ِ اِس طریقے میں ،جسم کے اندرونی حِصّوں کی ،مختلف زاویوں سے،تفصیلی تصاویر لی جاتی ہیں ۔یہ تصاویر ایک کمپیوٹر کی مدد سے لی جاتی ہیں جو ایک ایکس رے مشین سے منسلک ہوتا ہے ۔مُنہ یا نس کے ذریعے ایک رنگین مادّہ داخل کیا جاتا ہے تا کہ متعلقہ اعضاء یا عضلات واضح طور پر نظر آسکیں۔ اِس پروسیجر کو ٹومو گرافی، کمپیوٹرائزڈ ٹوموگرافی ،اور کمپیوٹرائزڈ ایکسیل ٹوموگرافی (tomography, computerized tomography, computerized axial tomography) بھی کہا جاتا ہے ۔
یہ ایک پروسیجر ہے جس کے ذریعے ،تقسیم ہونے والے خلیات کا پتہ لگا یا جاتا ہے ۔مثلأٔ ہڈی میں سرطان کے خلیات ۔تابکار مادّے کی نہایت قلیل مقدار ،ایک نس میں انجکشن کے ذریعے داخل کی جاتی ہے جو خون کے ساتھ گردش کرتی ہے ۔یہ تابکار مادّہ ہڈی میں جمع ہوجاتا ہے اور اِسے اِسکینر کے ذریعے جانچا جاتا ہے ۔
ایک سوئی کے ذریعے ،منی پیدا کرنے والے غدود کی رطوبت نکالی جاتی ہے ۔اِس رطوبت کو ،پیتھا لوجسٹ ،خورد بین کے ذریعے جانچ کر سرطان کے خلیات کا پتہ چلاتا ہے ۔
مندرجہ بالا ٹیسٹوں کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات ،اور عضلات کی بائیو پسی کے نتائج،اور خون میں PSA کی مقدار معلوم کرنے کے ذریعے مرض کا مرحلہ معلوم کرنے میں مدد ملتی ہے ۔اور اِس طرح صحت یابی کے اِمکانات اور علاج کے طریقوں کے بارے میں فیصلہ کیا جاتا ہے ۔
چار قِسم کے معیاری علاج استعمال کئے جاتے ہیں
نگرانی کے ساتھ انتظار :
نگرانی کے ساتھ انتظار میں، علاج سے پہلے متعلقہ مریض کی کیفیت کو جانچا تا ہے ،یہاں تک کہ علامات ظاہر ہوجائیں یا اِن میں تبدیلی آجائے ۔اِس طریقے کو عام طور پر زیادہ عمر والے ایسے افراد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے،جنہیں دِیگر طبّی مسائل بھی در پیش ہوں اور اُن کا مرض ابتدائی مرحلے میں ہو۔
جن مریضوں کی صحت بہتر حالت میں ہوتی ہے ،اُنہیں پراسٹیٹ غدود کے آپریشن کا مشورہ دِیا جاتا ہے ۔اِس سلسلے میں مندرجہ ذیل اقسام کے آپریشن کئے جاتے ہیں
مَردوں میں ،آپریشن کے بعد ،نامردی اور مثانے سے پیشاب کا لِیک ہونا، یا خانہ فُضلہ (rectum) سے پاخانہ کا اخراج ہو سکتا ہے ۔بعض صورتوں میں ، ڈاکٹرز ایک تکنیک استعمال کر سکتے ہیں جسے اعصاب کو بچانے والا(nerve-sparing)آپریشن کہا جاتا ہے ۔اِس قِسم کے آپریشن میں ،عضو تناسل میں تناؤ پیدا کرنے والے اعصاب بچ سکتے ہیں۔تاہم جن مَردوں کے ٹیومرز بڑے ہوتے ہیں یاجن کے ٹیومرز،متعلقہ اعصاب سے بہت نزدیک ہوتے ہیں ،اُن کے لئے ،اِس قِسم کا آپریشن ممکن نہیں ہوتا۔
شُعاؤں کے ذریعے ،سرطان کے علاج میں،سرطان کے خلیات کو ختم کرنے یا اِن کو بڑھنے سے روکنے کے لئے،بلند توانائی والی ایکس ریز (شُعائیں) یا دِیگر قِسم کی شُعائیں استعمال کی جاتی ہیں۔ شُعاؤں کے ذریعے علاج دَو قِسم کے ہوتے ہیں
شُعاؤں کے ذریعے بیرونی علاج میں ،جسم سے باہر ایک مشین استعمال کی جاتی ہے جس کے ذریعے سرطان سے متاثرہ حِصّے کی جانب شُعائیں بھیجی جاتی ہیں۔
شُعاؤں کے ذریعے اندرونی علاج میں ،سُوئیوں، بیجوں ،تاروں یا کیتھیٹرز (catheters) میں تابکار مادّہ ،سِیل شُدہ رکھا ہوتا ہے اور اِن اشیاء کو ،براہ راست سرطان کے خلیات یا اِن سے قریب داخل کیا جاتا ہے۔شُعاؤں کے ذریعے علاج کے طریقے کا دارومدار سرطان کی قِسم اور اس کے مرحلے پر ہوتا ہے۔
جن مَردوں کا شُعاؤں کے ذریعے علاج ہوتا ہے ،اُن کے لئے مثانے کے سرطان، یا خانہ فُضلہ (rectum) کے سرطان کے خطرہ کا اِمکان بڑھ جاتا ہے ۔
جن مَردوں کا شُعاؤں کے ذریعے علاج ہوتا ہے ،اُن میں نامردی اور پیشاب کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
ہارمون کے ذریعے سرطان کے علاج میں، ہارمونز کو نکال دِیا جاتا ہے ،یا ان کے عمل کو بلاک کر دِیا جاتا ہے تا کہ سرطان کے خلیات کی افزائش کا عمل رُک جائے ۔ ہارمونز کو جسم کے غدود تیار کرتے ہیں ۔ہارمونز خون میں گردش کرتے ہیں۔پراسٹیٹ غدود کے سرطان ہونے کی صورت میں،مَردانہ جنسی ہارمونز ،پراسٹیٹ غدود کے سرطان کی افزائش کا عمل تیز کر سکتے ہیں۔ادویات،آپریشن،یا دِیگر ہارمونز کو مَردانہ ہارمونز کی مقدار میں کمی لانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے یا اِن کے عمل کو بلاک کر دِیا جاتا ہے۔
جن مَردوں کا ہارمون کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے ،اُنہیں جسم کا درجہ حرارت اچانک ناگوار حد تک بڑھ جانے ،جنسی عمل میں خرابی، جنسی ملاپ کی خواہش میں کمی ، ہڈیوں کی کمزوری ، جیسے مسائل در پیش آسکتے ہیں۔دِیگر ذیلی اثرات میں، دست (diarrhea) ، متلی اور خارش ہونا شامل ہیں۔
بعض ایسے ٹیسٹ جو سرطان کی تشخیص یا اِس کے مرحلے کو معلوم کرنے کے لئے کئے گئے تھے،اُن کو دُہرایا جا سکتا ہے ۔بعض ٹیسٹ یہ دیکھنے کے لئے دُہرائے جاتے ہیں کہ علاج کس حد تک کامیاب ہو رہا ہے۔ اِن ٹیسٹوں کے نتائج کی بنیاد پر ،یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ علاج کو جاری رکھا جائے ،تبدیل کیا جائے یا اِس کو روک دِیا جائے ۔ اِس عمل کو بعض اوقات re-staging بھی کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں ،ذیلی دیکھ بھال کے تمام ہسپتالوں میں ،یورولوجی ڈپارٹمنٹ ہوتا ہے جو پراسٹیٹ غدود کے مسائل کی دیکھ بھال کرتے ہیں ۔یورولوجسٹ ایک سرجن ہوتا ہے اور وہ دوسرے ماہرین ( مثلأٔ اونکو لوجسٹ یعنی سرطان کے علاج کے ماہر)کو بھی،پراسٹیٹ غدود کے سرطان کے علاج میں شامل کر سکتا ہے ۔
آپ کا ای میل کرنے کے لئے شکریہ ، آپ کو 24 گھنٹے میں جواب دیا جائے گا .