پہلے حمل کو روکنے اور اس میں دیر کرنے کے لئے بہت سے طریقے دستیاب ہیں
دِیگر طریقے مثلأٔ چھلّہ (IUD)فی الوقت استمعال نہیں کئے جا سکتا
مانع حمل کے طریقوں کے لئے اِس ویب سائٹ پر بھیجئے:
کسی عورت کے لئے تجویز کئے جانے والے دستیاب طریقوں میں سے کوئی طریقہ منتخب کرنے سے پہلے مریضہ کی ترجیحات اور اُس کی طبّی ہسٹری ،جسمانی اور ہارمونی عوامل اور آیا متعلقہ عورت اپنی چھاتیوں سے دُودھ پِلا رہی ہے یا نہیں جیسے معاملات پر غور کرنا چاہئے ۔
ایسی عورتیں جو فوری یا اختیاری اسقاط حمل کے بعد ،حمل سے گریز کرنا چاہتی ہوں کے لئے یہی مانع حمل طریقے دستیاب ہیں اور یہ طریقے محفوظ ہیں جب انہیں صحت کے مناسب مرکز میں تربیت یافتہ معاون کی جانب سے فراہم کئے جائیں۔
حقیقت اسقاط حمل سے 2سے 4ہفتوں بعد عورتوں کی بار آوری بحال ہوجاتی ہے۔لہٰذا دوسری بار حاملہ ہونے سے بچنے کے لئے اسقاط حمل کے بعد جلد از جلد ممکنہ طور پر مانع حمل کا استعمال کرنا چاہئے۔
غلط فہمی پہلی سہ ماہی کے دوران پیچیدگیوں کے بغیر ہونے والے اسقاط حمل کے بعد تمام اقسام کے مانع حمل استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ حقیقت پہلی سہ ماہی کے دوران پیچیدگیوں کے بغیر ہونے والے اسقاط حمل(فوری یا اختیاری)کے بعد عورتیں فوری طور پر کوئی مانع حمل طریقہ استعمال کر سکتی ہیں ،ما سوائے ممکنہ طور پر ڈایا فرام اور سروائیکل کیپ کیوں کہ اِن چیزوں کا استعمال طبّی بنیاد پر کچھ عرصے تک ممکن نہیں ہوتا۔یہ تاخیر 4سے 6ہفتوں تک ہو سکتی ہے کیوں کہ بچّہ دانی کے مُنہ کا پھیلاؤ ہو چکا ہوتا ہے تا کہ بچّہ دانی اپنی اصل حالت میں واپس آجائے
حقیقت انڈے بننے کا عمل اسقاط حمل سے تقریبأٔ 10دِن بعد شروع ہو سکتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ مانع حمل کا استعما ل جلد شروع کر دینا چاہئے اور یہ بار بار اسقاط حمل ہونے کی نسبت زیادہ محفوظ ، سادہ اور کم خرچ ہے
زچگی کے بعد استعمال ہونے والے مانع حمل کا بہت سے عوامل پر انحصار ہوتا ہے جس میں عارضی بمقابلہ مستقل طریقے کی ضرورت، آیا ماں اپنی چھاتی سے دُودھ پلاتی ہے یا نہیں ،اورپیش کئے جانے والے طریقوں کے حوالے سے ، ماں کی تعلیم اور آگہی کتنی ہے ۔
غلط فہمی ماں کا اپنی چھاتیوں سے دُودھ پِلانا بذاتِ خود ایک مانع حمل طریقہ ہے لہٰذاکسی اور مانع حمل طریقے کی کیا ضرورت ہے؟ حقیقت ماں کا اپنی چھاتیوں سے دُودھ پِلانے کا عمل ،زچگی سے 6ماہ بعد تک مانع حمل کے طور پر صِرف اس صورت میں استعمال کیا جاسکتا ہے جب کہ متعلقہ
اپنے بچّے کو صِرف اپنا دُودھ پلاتی ہے اور کوئی دوسری غذا بچّے کو فراہم نہیں کرتی۔ ۔ اپنے بچّے کو دِن میں کم از کم ہر4 گھنٹے بعد اور رات میں ہر 6گھنٹے بعد اپنا دُودھ پلاتی ہو ۔ ۔ بچّہ پیدا ہونے کے بعد سے اُس ماہواری نہ آئی ہو۔
غلط فہمی اپنی چھاتیوں سے دُودھ نہ پِلانے والی مائیں ، 2سے 3ماہ بعد مانع حمل شروع کر سکتی ہیں۔ حقیقت زیادہ سے زیادہ تحفظ کے لئے ، اپنی چھاتیوں سے دُودھ نہ پِلانے والی ماؤں کو زچگی سے 4ہفتے بعد حفاظت کا طریقہ اختیار کرنا چاہئے ۔خواہ اس کے لئے عارضی طریقہ(مثلأٔ کنڈوم یا منی کے جرثومے مارے والی دوا) استعما ل کرنا پڑے ، جب تک وہ یہ فیصلہ کر پائے کہ اُسے کون سا طویل مُدّتی طریقہ اختیار کرنا ہے۔
حقیقت اگرچہ یہ بات درست ہے کہ تمام عورتوں کو،خون کے لوتھڑے بننے کے عمل سے بچاؤ کے لئے ، 2سے 3ہفتوں تک ،مشترکہ ایسٹروجین/پراجیسٹین کا طریقہ استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔چھاتیوں سے دُودھ پِلانے کے دوران، دِیگر طریقے مثلأٔ ایسٹروجین والی اشیاء استعمال نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ ایسی اشیاء سے دُودھ کی مقدار میں کمی آسکتی ہے ۔
چھاتیوں سے دُودھ پِلانے پر اِمپلانٹس اور انجکشنز سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔بوتل سے اپنے بچّے کو دُودھ پِلانے والی عورتوں کے لئے اِمپلانٹس اور انجکشنز کو زچگی کے فوری بعد استعمال کیا جا سکتا ہے ،جب کہ اپنے بچّے کو دُودھ پِلانے والی عورتیں یہ اشیاء زچگی سے 6ہفتے بعد استعمال کر سکتی ہیں۔
حقیقت زچگی کے بعد ،آنول نال (placenta)آجانے کے بعد (10 منٹ کے اندر )،چھلّہ (IUD)لگایا جاسکتا ہے تاہم اس سلسلے میں بہت مخصوص تربیت اور جراثیم سے پاک آلات اور ماحول کی ضرورت ہوتی ہے ۔
اپنی چھاتیوں سے دُودھ پِلانے والی عورتوں کے لئے استعمال ہونے والے مانع حمل کو تین درجوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے
جیسا کہ بتایا جا چکا ہے کہ ، چھاتیوں سے دُودھ پِلانے کا عمل بڑی حد تک قابلِ انحصار مانع حمل کا طریقہ ہے (دُودھ پلانے کی وجہ سے ماہواری نہیں آتی، LAM)۔دِیگر غیر ہارمونی طریقوں میں رُکاوٹ والے طریقے(مَردانہ اور زنانہ کنڈومز) ، منی کے جرثوموں کو مارنے والی ادویات ، اور غیر ہارمونی چھلّے شامل ہیں۔نَل بندی بھی ایک طریقہ ہے جسے غیر ہارمونی طریقہ شمار کیا جاسکتا ہے۔
اِن میں صِرف پراجیسٹرون والے چھلّے شامل ہیں (اِن کی وجہ سے چھاتیوں کے دُودھ کی مقدار میں کمی واقع ہو سکتی ہے اور اگر ایسا ہو جائے تو اس طریقے کا استعمال بند کر دینا چاہئے)۔چھوٹی گولیاں ،ماہانہ پراجیسٹرون کی خوراک (DEPO-PROVERA)اور صِرف پراجیسٹرون والے فُرج کے چھلّے اور اِمپلانٹس ۔ صِرف پراجیسٹرون والے مانع حمل طریقوں کو ،چھاتیوں سے دُودھ پِلانے کے لحاظ سے محفوظ خیال کیا جاتا ہے ۔ بعض عورتوں اپنی چھاتیوں سے آنے والے دُودھ کی مقدار میں کمی محسوس ہو سکتی ہے ۔ایسی صورت میں اُنہیں اپنی ڈاکٹر سے ،مانع حمل کی تبدیلی کے سلسلے میں ملاقات کرنا چاہئے۔
ایسٹروجین کی وجہ سے چھاتیوں سے آنے والے دُودھ کی مقدار متاثر ہو سکتی ہے ۔اِن طریقوں میں مُنہ کے ذریعے لی جانے والی مشرکہ گولیاں ، مشرکہ انجکشنز، اور فُرج میں رکھے جانے والے بعض چھلّے شامل ہیں جن میں ایسٹروجین اور پروجیسٹرون دونوں شامل ہوتے ہیں۔جیسا کہ ایسٹروجین کی وجہ سے متعلقہ عورت کی چھاتیوں سے پیدا ہونے والے دُودھ کی مقدار متاثر ہوگی ،لہٰذا متعلقہ عورت کواپنے بچّے کی پیدائش کے بعد،اِس قِسم کے طریقہ کو استعمال کرنے کے لئے ، 6ماہ تک انتظار کرنا چاہئے ،تا کہ نومولود بچّے کو ٹھوس غذا پر آنے تک ماں کی چھاتیوں سے دُودھ پِلایا جا سکے۔
جیسا کہ بتایا جاچکا ہے کہ تمام عورتوں کو زچگی کے بعد کم از کم تین ہفتوں تک ،ایسٹروجین /پروجیسٹروں کے مشترکہ طریقے استعمال سے گریز کرنا چاہئے تا کہ خون کے لوتھڑے بننے کے عمل کے اِمکان سے بچا جاسکے ۔خون کے یہ لوتھڑے خطرناک اور مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔
پیار کرنے والے جوڑوں کے درمیان جنسی تعلقات کو اطمینان بخش اور پُر لطف ہونا چاہئے اور ان تعلقات کے نتیجے میں بچّے پیدا ہوسکتے ہیں اور خاندان بننا شروع ہو سکتا ہے۔جنسی ملاپ کو محفوظ بھی ہونا چاہئے ۔محفوظ جنسی ملاپ سے مُراد یہ ہے کہ خود اپنے آپ کو اور اپنے ساتھی کو جنسی امراض سے بچایا جائے، بچّوں کے درمیان وقفہ ہو اور پہلے بچّے کی پیدائش کے وقت میں مطلوبہ تاخیر ہو۔
مانع حمل طریقوں، آلات اور ادویات کے استعمال کے سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ متعلقہ فرد کے لئے کون سا طریقہ، آلہ یا دوا مناسب ہے۔اِن طریقوں یا اشیاء میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آتی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ آپ کو یقینی طور پر معلوم ہو کہ آپ حاملہ نہیں ہیں اورڈاکٹر کے مشورے کے مطابق، خاندانی منصوبہ بندی کے طریقے پر عمل شروع کرنے سے پہلے، اگلی ماہواری آنے تک انتظار کیجئے۔
پاکستان میں دستیاب مانع حمل طریقوں، آلات اور ادویات کی قِسموں سے متعلق ویب سائٹس کے بارے مزید معلومات حاصل کیجئے۔
ایمرجنسی میں مانع حمل، مختصر مُدّت کے مانع حمل، وسط مدّت، طویل مُدّت کے مانع حمل، مستقل مانع حمل، قدرتی طریقے
ایمر جنسی مانع حمل کا طریقہ، غیر محفوظ جنسی ملاپ کے بعد ہونے والے ممکنہ حمل کو روکنے کے لئے اختیار کیا جاتا ہے۔ اِس کے ذریعے جنسی طور پر منتقل ہونے والے امراض سے بچاؤ ممکن نہیں، یہ بچاؤ صِرف کنڈومز کے استعمال کے ذریعے ممکن ہوتا ہے۔
ایمر جنسی مانع حمل کی اشیاء اور ادویات، آسانی سے مقامی میڈیکل اِسٹورز سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔مشاورت اور متبادل طریقوں پر معلومات کے لئے بِلا معاوضہ ٹیلی فون نمبر 22333 – 0800 پر رابطہ کیجئے،یا ہمارے پینل کے ماہرین سے 24گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کرنے کے لئے درجِ ذیل پتے پر ای میل کے ذریعے رابطہ کئجئے
ای میل کا پتہ advice@srhmatters.org
مختلف قِسم کے مانع حمل طریقے درجِ ذیل ہیں
اِس آلے کے بارے میں مزید معلومات کے لئے براہِ کرم ٹیلی فون نمبر 0800 22333 پر بِلا معاوضہ کال کیجئے یا اِس آلے کے کام کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں مزید معلومات 24 گھنٹوں کے اندر حاصل کرنے کے لئے ہمارے پینل اِسپیشلشٹ کو درجِ ذیل پتے پر ای میل کیجئے ۔
اگر ماہواری کے دورانئے کے آغاز سے پانچ دِن کے اندرCOCPs استعمال کر لی جائیں تو پہلی ہی گولی مؤثر ثابت ہوتی ہے ۔ اگر ماہواری کے دورانئے کے دوران کسی اور وقت یہ گولیاں لی جائیں تو سات دِن تک اِن گولیوں کومسلسل طور پر استعمال کرنے ہی کی صورت میں یہ مؤثرہوتی ہیں ،لہٰذا احتیاط کے طور پر اِس عرصے میں کنڈومز کا استعمال کیا جائے ۔اِن گولیوں کی تاثیر بڑھانے کے لئے انہیں روزانہ تقریبأٔ ایک ہی وقت پر اِن گولیوں کا استعمال کیا جائے ۔اگر مقررہ وقت کے بعد لی جائیں یا اُلٹی ہونے یا دست/اسہال کے بعد لی جائیں تو یہ زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوتیں۔
اِس گولی میں ایسٹروجین اور پروجسٹرون شامل ہوتے ہیں اور اِس کے اثر کی وجہ سے عورت میں انڈہ بننے کا عمل رُک جاتا ہے۔
فوائد بچّہ دانی اور بیضہ دانیوں کے سرطان سے بچاتی ہے اور ہڈّیوں کے بُھر بُھرے پن کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔ ماہواری میں با قاعدگی پیدا کرتی ہے اورماہواری سے پہلے کے تناؤ (PMS) کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اور اِس کے کوئی دیرپا ذیلی اثرات بھی نہیں ہیں اور کنڈومز کی طرح جنسی ملاپ میں خلل بھی پیدا نہیں ہوتا۔
اپنی چھاتیوں سے بچّے کو دُودھ نہیں پِلانے کی صورت میں،مائیں یہ گولیاں بچّے کی پیدائش سے 6 ہفتے بعد سے استعمال کر سکتی ہیں۔
نقصانات بعض عورتوںمیں، چند ہفتوں تک، حمل کی ابتدائی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ اگر یہ گولی رات کو کھانے کے بعد لی جائے تو یہ علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔دِیگر ذیلی اثرات میں، سَر درد؛ جسم میں پانی کا جمع ہونا؛ وزن میں اِضافہ یا بعض کے لئے ڈپریشن جیسے ذیلی اثرات ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ کی عمر 35سال سے زائد ہے اور آپ تمباکو نوشی کرتی ہیں؛ ذیابیطیس یا ہائی بلڈ پریشر کا مرض ہے تو یہ گولی تجویز نہیں کی جاتی۔ اگر آپ اپنے بچّے کو اپنا دُودھ پلاتی ہیں تو اِس گولی کا ہارمون دُودھ کے ذریعے آپ کے بچّے کو پہنچ سکتا ہے اور آپ کے دُودھ کی مقدار بھی کم ہو سکتی ہے۔ یہ گولی جنسی امراض سے نہیں بچاتی، صِرف کنڈومز ہی کے ذریعے جنسی امراض سے بچاؤ ممکن ہے!
مؤثر ہونااگر ہدایات کے مطابق لی جائیں تو 99 فیصد مؤثر ہوتی ہیں ۔ ایک سال کے دوران 100 میں سے ایک عورت حاملہ ہو سکتی ہے۔
یہ گولی روزانہ ایک ہی مقررہ وقت پر لینا چاہئے ۔اگر 3 گھنٹے سے زیاد ہ دیر بعد لی جائیں یا اُلٹی ہونے یا دست/اسہال کے بعد لی جائیں تو یہ گولیاں مؤثر نہیں رہتیں۔
یہ گولی بھی عورتیں استعمال کرتی ہیں۔ یہ گولی بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کو گاڑھا کر دیتی ہے اور اِس طرح منی کے جرثوموں کا بچّہ دانی تک پہنچنا مشکل ہوجاتا ہے۔
فوائد
اگر آپ کا وزن زیادہ ہے؛ہائی بلڈ پریشر ہے؛ تمباکو نوشی کرتی ہیں؛ عمر 40 سال سے زیادہ ہے یا بچّے کو اپنا دُودھ پلاتی ہیں تو آپ یہ گولی استعمال کر سکتی ہیں۔
نقصانات
اِسے روزانہ ایک مقّررہ وقت پر لینا ہوتا ہے۔ اور اگر آپ بچّے کو اپنا دُودھ پلاتی ہیں تو کسی قدر اِس بات کا امکان ہے کہ پروجسٹرون سے آپ کے بچّے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ گولی جنسی امراض سے نہیں بچاتی، صِرف کنڈومز ہی کے ذریعے جنسی امراض سے بچاؤ ممکن ہے!
مؤثر ہونا اگر ہدایات کے مطابق لی جائیں تو 99ف یصد مؤثر ہوتی ہیں ۔ ایک سال کے دوران 100میں سے ایک عورت حاملہ ہو سکتی ہے۔
یہ گولی روزانہ ایک ہی مقررہ وقت پر لینا چاہئے ۔اگر 3 گھنٹے سے زیاد ہ دیر بعد لی جائیں یا اُلٹی ہونے یا دست/اسہال کے بعد لی جائیں تو یہ گولیاں مؤثر نہیں رہتیں۔
کنڈوم ربر سے بنا ہُوا ایک غلاف ہوتا جسے تنے ہوئے عضو تناسل پر پہنا جاتا ہے۔ یہ منی کے جرثوموں کو عورت کی فُرج میں داخل نہیں ہونے دیتا۔کنڈومز کے زیادہ استعمال سے عورت کی فُرج میں خشکی پیدا ہوسکتی ہے۔چکناہٹ پیدا کرنے کے لئے تیل کا استعمال تجویز نہیں کیاجاتاکیوں کہ اِس سے کنڈوم پھٹ سکتا ہے۔ لہٰذا چکنائی والے کنڈومز استعمال کرنا چاہئے۔
فوائد
کنڈومز کو استعمال کرنا آسان ہے اور اِن کی وجہ سے صحت کو کوئی خاص خطرات لاحق نہیں ہوتے۔ یہ با آسانی ہر جگہ دستیاب ہوتے ہیں۔بہت سے کنڈومز میں منی کے جرثوموں کو مارنے والی دوا شامل ہوتی ہے جس کی وجہ سے حمل قائم نہیں ہوتا۔کنڈومز کے ذریعے جنسی ملاپ محفوظ ہو جاتا ہے۔ بازار میں بہت سی قِسموں کے کنڈومز دستیاب ہیں اور بعض کا خصوصی ڈیزائن جنسی ملاپ کے لطف کو بڑھا دیتا ہے۔
نقصانات
کنڈومز کے استعمال میں سب سے زیادہ مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ عضو تناسل پر کنڈوم پہننے کے لئے، جنسی سرگرمی کو کچھ دیر تک روکنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات جنسی ملاپ کے دوران کنڈومزپھٹ جاتے ہیں یا پھسل کر عضو تناسل سے اُتر جاتے ہیں۔ بعض صورتوں میں کنڈومز کی وجہ سے جنسی لطف میں کمی محسوس ہوتی ہے۔
مؤثر ہونا
اگر ہدایات کے مطابق استعمال کیا جائے %98 تو مؤثر ہوتا ے۔
کنڈوم استعمال کرنے کے لئے ہدایات
اِس میں پروجسٹرون شامل ہوتا ہے اور اِس کے اثر کی وجہ سے عورت میں انڈہ بننے کا عمل رُک جاتا ہے۔
ذیابیطیس اور ہائی بلڈ پریشر والے لوگ اِن کا استعمال محفوظ طور پر کر سکتے ہیں۔ اور اِس کے اثرات دیر پا ہوتے ہیں۔ انجکشن ہر 6ماہ پر لگایا جاتا ہے۔
وزن میں اِضافہ، متلی، بے قاعدگی سے خون آنا ذیلی اثرات کے طور پرظاہر ہو سکتے ہیں۔ بار آوری بحال ہونے میں ایک سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
انجکشن 99.7% تک مؤثر ہیں۔
یہ ایک لچک دار ٹیوب ہوتی ہے جسے بازو کی جِلد کے اندر رکھا جاتا ہے۔ اِس کے ذریعے پروجسٹوجین نامی ہارمون خارج ہوتا ہے۔اِس کے ذریعے انڈے بننے کا عمل رُک جاتا ہے ، بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبت گاڑھی ہو جاتی ہے تاکہ منی کے جرثومے انڈے تک پہنچ نہ سکیں اور بچّہ دانی کا استر پتلا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بارآور ہونے والا انڈہ اِس کے ساتھ پیوست نہیں ہو سکتا۔
یہ تین سال تک مؤثررہتا ہے اور اِسے کسی بھی وقت باہر نکالا جا سکتا ہے ۔جب تک یہ اِمپلانٹ مؤثررہتا ہے تو آپ کو کسی مانع حمل شے یا طریقہ استعمال کرنے کے بارے میں کوئی فکر نہیں رہتی۔جب یہ اِمپلانٹ نکال دِیا جاتا ہے تو ،بارآوری کی معمول کی سطح پلٹ آتی ہے۔
ماہواری کے ایّام اکثر اوقات بے قاعدہ ہوجاتے ہیں۔اِن ایّام کے دِنوں کا وقفہ بڑھ جاتا ہے اور کم از کم پہلے سال کے دوران یہ مکمل طور پر بھی ختم ہوجاتے ہیں۔بعض عورتوں کا وزن بڑھ جاتا ہے ۔دِیگر ذیلی اثرات میں سَر درد، جِلد پر دھبّے ہونا، مزاج میں تبدیلی اور چھاتیوں میں دُکھن ہونا شامل ہیں۔
یہ اِمپلانٹ 99 فیصد سے زیادہ مؤثر ہے ۔بعض ادویات سے اِس اِمپلانٹ کا کا م رُک جاتا ہے لہٰذ ا جب ڈاکٹر سے ملاقات کریں تو اُسے اِس اِمپلانٹ کے بارے میں ضرور آگاہ کیجئے ۔
یہ پلاسٹک یا دھات سے بنا ہُوا، ایک چھوٹا آلہ ہوتا ہے جسے متعلقہ عورت کی بچہ دانی کے اندر رکھّا جاتا ہے تا کہ منی کے جرثومے بچّہ دانی کی اندرونی سطح سے جُڑ نہ سکیں۔
یہ آلہ اپنی جگہ پر رکھّے جانے کے فوری بعد مؤثر ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے چھاتیوں سے دُودھ پِلانے یا ہارمونز پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔یہ آلہ ڈاکٹر یا تربیت یافتہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ،متعلقہ عورت کی بچّہ دانی کے اندر رکھتے ہیں ۔اِس آلے کے استعمال سے 5سال تک حمل نہیں ہوگا۔
بعض اوقات اِس آلے کے استعمال سے ماہواری کے خون کا بہاؤ بہت بڑھ سکتا ہے اور بچّہ دانی میں اینٹھن یا مروڑ کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔ یہ آلہ جنسی امراض سے نہیں بچاتا، صِرف کنڈومز ہی کے ذریعے جنسی امراض سے بچاؤ ممکن ہے! انجکشن 99 فیصدتک مؤثر ہیں۔
ممکن ہے۔
مَردوں کی نَس بندی ایک طبّی عمل ہے جس میں منی کی نالیوں کے کچھ حِصّوں کو باندھ کر کاٹ دیا جاتا ہے اور اِس طرح متعلقہ مَرد کسی عورت کو حاملہ کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ نَس بندی کے عمل میں خُصّیے نہیں نکالے جاتے اور اِس سے مَردانہ ہارمونز(mainly tetosterone) کی افزائش پر بھی کوئی فرق نہیں پڑتااور وہ خون میں پہلے کی طرح شامل ہوتے رہتے ہیں۔ لہٰذا،اِس عمل سے جنسی خواہش میں کمی نہیں آتی ۔ نَس بندی جنسی امراض سے نہیں بچاتی، صِرف کنڈومز ہی کے ذریعے جنسی امراض سے بچاؤ ممکن ہے!
ممکن ہے، لیکن یہ عمل مہنگا ہے اور اِس میں کامیابی کی شرح کم ہوتی ہے ۔!
عورتوں میں یہ عمل نَل بندی کے ذریعے کیا جاتا ہے، یعنی متعلقہ عورت کے نَلوں کو باندھ کر کاٹ دیا جاتا ہے۔
دونوں اقسام یعنی نَس بندی اور نَل بندی کی نوعیت مستقل ہوتی ہے یعنی اِس عمل کو پلٹایا نہیں جا سکتا۔ اِس سے مَردوں اور عورتوں کی، جنسی ملاپ سے لطف حاصل کرنے کی صلاحیت متاثر نہیں ہوتی۔ یہ عمل جنسی امراض سے نہیں بچاتا، صِرف کنڈومز ہی کے ذریعے جنسی امراض سے بچاؤ ممکن ہے!
بعض اوقات ممکن ہے۔
وقفے سے ہم آہنگی کا طریقہ یا بارآوری سے آگہی انڈے خارج ہونے کا عمل، دَو ماہواریوں کے درمیانی دِنوں میں ہوتاہے، لہٰذا جنسی ملاپ کے لئے ’محفوظ‘ وقت معلوم کرنے کے لئے ماہواری
ضبطِ ولادت کے اِس قدرتی طریقے کے کوئی ذیلی اثرات نہیں ہوتے۔
جنسی ملاپ پر پابندی ہوتی ہے جس کی وجہ سے جوڑوں کے جنسی تعلقات میں ذہنی کھنچاؤ پیدا ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ ماہواری باقاعدہ نہ ہونے کی صورت میں، تاریخوں کے حساب میں غلطی ہوسکتی ہے۔ اِس طرح یہ معلوم نہیں ہوسکتا کہ جنسی ملاپ کے لئے ’محفوظ‘ مُدّت کون سی ہے۔
وقفہ کے طریقے سے بارآوری معلوم کرنے کا ایک سادہ حساب ذیل میں بیان کیا گیا ہے
دورانیہ کا حساب لگانے کے لئے اپنی ماہواری کے دِنوں کا 6ماہ تک مشاہدہ کیجئے۔
پہلے دِن کو روزِ اوّل کہا جاتا ہے۔
اپنے مختصر ترین دورانئے میں سے 18دِن تفریق کریں۔ ۔ ۔ اِس سے آپ کو بارآوری کااندازأٔ پہلا دِن معلوم ہوگا۔
اپنے طویل ترین دورانئے میں سے 1 1دِن تفریق کریں۔ ۔ ۔ اِس سے آپ کو بارآوری کااندازأٔ آخری دِن معلوم ہوگا۔
بارآوری کی مُدّت میں جنسی ملاپ سے گریز کیا جائے؛ رُکاوٹ کو طریقہ اختیار کیا جائے یا انزال سے پہلے عضو تناسل کو فُرج سے باہر نکال لیا جائے، تا کہ ممکنہ حمل سے بچا جا سکے۔
جنسی ملاپ سے گریز جنسی ملاپ کو ترک کرنے یا گریز کرنا۔یہ عام طور پر وہ وقت ہوتا ہے جب عورت کے جسم میں انڈے بن رہے ہوتے ہیں ۔ ایسا کرنے کے لئے نظم و ضبط کی ضرورت ہوتی ہے اور عام طور پر یہ طریقہ زیادہ قابلِ اعتمادبھی نہیں ہے۔ ہے جیسا کہ وقفے کے طریقے میں بیان ہو چکا ہے۔
عزل اِس طریقے میں عضوتناسل کو انزال سے پہلے فُرج سے باہر نکال لیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ ایسے مَردوں کے لئے مناسب نہیں جواپنے انزال کا دُرست اندازہ نہیں کر سکتے۔ البتّہ کوئی طریقہ استعمال نہ کرنے سے عزل بھی بہتر ہے۔ لیکن ضبط وِلادت کے دُوسرے زیادہ مؤثرطریقوں کی موجودگی میں عزل ایک محفوظ طریقہ نہیں ہے۔
عزل عزل جنسی امراض سے بچاؤ کے لئے مؤثر طریقہ نہیں ہے۔ جنسی امراض سے بچاؤ کے لئے واحد مؤثر طریقہ کنڈومز کا استعمال ہی ہے!
اگر اب بھی کوئی ایسا سوال ہے جس کا جواب اِس صفحے پر موجود نہیںیا آپ کو اپنے لئے یا اپنے کسی دوست کے لئے مدد کی ضرورت ہو تو 24گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کرنے کے لئے درجِ ذیل پتے پر لکھئے
اگر اب بھی کوئی ایسا سوال ہے جس کا جواب اِس صفحے پر موجود نہیں یا آپ کو اپنے لئے یا اپنے کسی دوست کے لئے مدد کی ضرورت ہو تو 24گھنٹوں کے اندر جواب حاصل کرنے کے لئے درجِ ذیل پتے پر لکھئے:
counselor@srhmatters.org یا advice@srhmatters.org
آپ کا ای میل کرنے کے لئے شکریہ ، آپ کو 24 گھنٹے میں جواب دیا جائے گا .