عورتوں میں بارآوری کا عروج بیس سے تیس سال کی عمر کے دوران ہوتا ہے ۔اِس عمر میں اچھی جسمانی صحت رکھنے والے جوڑے جو باقاعدگی سے جنسی سرگرمی کرتے ہوں تو اُن کے لئے حمل ہونے کا اِمکان ہرماہ 25 سے 30 فیصد ہوتا ہے۔عورتوں کے لئے تیس سے چالیس سال کی عمر کے دوران ،خاص طور پر 35 سال سے زیادہ عمر کے بعد، حاملہ ہونے کا اِمکان ہر ماہ 10 فیصد سے کم ہوتا ہے ۔
بانجھ پن کا سبب عورت یا مَردیا دونوں کے جسمانی مسائل ہو سکتے ہیں۔بعض صورتوں میں اسباب معلوم نہیں ہوتے ۔
مَردوں کے بانجھ پن کا سبب اکثر اوقات منی کے جرثوموں کی تعدا کا کم ہونا یا جسمانی نقص ہوتا ہے ۔دِیگر عوامل میں منی کے جرثوموں کی حرکت کا انداز ،یا منی کے جرثوموں کی بناوٹ میں نقص ہونا شامل ہیں۔
تقریبأٔ 15فیصد صورتوں میں بانجھ پن کی تحقیق کے نتیجے میں کوئی نقائص ظاہر نہیں ہوتے۔ایسی صورتوں میں نقائص کی موجودگی کا اِمکان تو ہوتا ہے لیکن موجودہ دستیاب طریقوں سے اِن کا پتہ نہیں چلایا جاسکتا۔
ممکنہ طور پر یہ مسائل ہوسکتے ہیں کہ بیضہ دانی سے،بارآوری کے لئے مناسب وقت پر انڈوں کا اخراج نہیں ہوتا ،یابیضہ نَل میں داخل نہیں ہوتا،مَرد کی منی کے جرثومے انڈے تک نہیں پہنچ پاتے ہوں، بارآوری نہ ہو سکتی ہو، بارآور ہوجانے والے انڈے کی منتقلی میں خلل واقع ہونا، یا بارآور انڈہ کسی وجہ سے بچّہ دانی کی دیوار کے ساتھ منسلک نہ ہو سکے۔انڈے کے معیار کو اب پہلے سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے اوریہ کہ زیادہ عمر والی عورتوں کے انڈوں میں نارمل اور کامیاب بارآوری کی صلاحیت کم ہوتی ہے
عورتوں میں بارآوری کی بلند ترین شرح اُن کی عمر کی تیسری دہائی کے اوائل میں پائی جاتی ہے۔باقاعدگی سے جنسی سرگرمیاں کرنے والے صحت مند جوڑوں کے لئے، عمر کے اِس حِصّے میں،حاملہ ہونے /حاملہ کرنے کا ا ہر ماہ 25 سے30فیصد تک اِمکان ہوتا ہے۔ تیس سال ،خصوصأٔ 35 سال کے بعد عورتوں کے حاملہ ہونے کا اِمکان 10فیصدماہانہ سے کم رہ جاتا ہے۔
بانجھ پن کا سبب عورت یا مَرد یا دونوں میں ہوسکتا ہے۔بعض صورتوں میں سبب کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔
عورتوں میں پائے جانے والے بعض اسباب ،جو بانجھ پن پیدا کرتے ہیں یا اِ س میں معاون ہوتے ہیں۔ یہ اسباب ذیل میں درج ہیں ،
مَردانہ بانجھ پن اکثر اوقات منی کے جرثوموں کی تعدادمیں کمی ، یا جسمانی بناوٹ کی خرابی مثلأٔ منی لے جانے والی نالیوں کا غیر معمولی پھیلاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اِس کے علاوہ دیگر اسباب میں منی کے جرثوموں کی حرکت (motility)،یا اِن جرثوموں کی بناوٹ کی خرابیاں شامل ہیں۔
بانجھ پن کی تشخیص کے لئے جوڑوں کا معائنہ ،خصوصی طور پر ایک ساتھ ہی کیا جاتا ہے۔ڈاکٹرکی جانب سے ، جوڑے کی میڈیکل ہسٹری کو تفصیل سے نو ٹ کیا جاتا ہے اور اِس کے بعد معائنہ کیا جاتا ہے۔یہ بھی پوچھا جائے گا کہ کیا وہ طبّی نُسخے کے مطابق یا غیر قانونی ادویات،الکحل یا تمباکو وغیرہ کا ستعمال کرتے ہیں ۔نیز یہ کہ کیا خاندان میں بانجھ پن یا جینیاتی خرابیاں پائے جانے کی ہسٹری موجود ہے۔
خواتین سے اُن کی ماہواری شروع ہونے کے وقت پر عمر، اِس سلسلے میں پیش آنے والی کسی قِسم کی مشکلات اور ماہواری کی ہسٹری کے بارے میں سوالات کئے جا سکتے ہیں۔ یہ سوال بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ کیا اُنہوں نے محسوس کیا ہے کہ اُن کی چھاتیوں سے دُودھ رِستا ہے۔
بعض صورتوں میں ،جنسی ملاپ کے بعد ایک ٹیسٹ کیا جاتا ہے جو بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کے ٹیسٹ کی طرح ہوتا ہے۔اِس ٹیسٹ کا مقصد یہ جانچنا ہوتا ہے کی کیا منی کے جرثومے ،بچّۃ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کے پار گزرسکتے ہیں یا نہیں۔
بعض اوقات ،بچّہ دانی کے اندر ممکنہ رسولیوں کا پتہ چلانے کے لئے ،نچلے پیٹ کا الٹراساؤنڈ کیا جاتا ہے۔
لیپارواسکوپی (laparoscopy)بھی کی جاسکتی ہے ۔ اِس طریقے میں پیٹ کے اندر ایک سوراخ کے ذریعے روشنی والا ایک کیمرہ داخل کیا جاتا ہے تاکہ نچلے پیٹ کے اعضاء کا معائنہ کیا جاسکے۔
بعض اوقات ، ہسٹیرواِسکوپی (hysteroscopy)بھی کی جاتی ہے ،اِس طریقے میں بچّہ دانی کے اندر ایک پتلی ٹیوب داخل کی جاتی ہے تا کہ اِس کا براہِ راست معائنہ کیا جاسکے۔
خواتین کے جنسی اعضاء کا معائنہ کیا جائے گا،اور بچّہ دانی کے مُنہ کی رطوبتوں کا بھی معائنہ کیا جائے گا۔
پرولیکٹن (prolactin) کی سطح اور تھائیرائڈ کے عمل کو جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔اور بعض اوقات چند ہارمونز ،مثلأٔ پروجسٹرون (progesterone) اور ایسٹراڈائی اول(estradiol )وغیرہ کی سطح کو جانچنے کے لئے خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔
مَردوں کی منی کا تجزیہ کرنا ہوگا ۔مَردوں کو جنسی ملاپ سے تین روز تک گریز کرنے کے بعد منی کا نمونہ فراہم کرنا ہوتا ہے۔
کروموسومز کی بناوٹ میں بے قاعدگی یا جینز کے نقائص کو جانچنے کے لئے خون کا جینیاتی ٹیسٹ کیا جاتا ہے،کیوں کہ یہ خرابیاں ہونے والے بچّے میں منتقل ہو سکتی ہیں۔
مَردانہ ہارمون ٹیسٹوس ٹیرون (testosterone)کی سطح کو جانچنے کے لئے بھی خون کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔
بانجھ پن کے حوالے سے مختلف علاج دستیاب ہیں مثلأٔ قدرتی طریقہ یعنی جنسی ملاپ انڈے خارج ہونے دِنوں میں کیا جائے، بانجھ پن دُور کرنے کی ادویات، مَردانہ بانجھ پن کا علاج، اور تولیدی تکنیک میں معاونت مثلأٔ IVF،ICSI،GIFTوغیرہ۔ اِن طریقوں کے بارے میں آپ اپنے معالج سے تبادلہ خیال کر سکتے ہیں ۔
ایسی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جو مَردوں اور عورتوں کے جنسی عمل کو بہتر بناسکتی ہیں۔اِن میں سے زیادہ ترجڑی بوٹیاں عام طور پر گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہیں جو صحت بخش غذائیں فروخت کرنے والے بڑے اِسٹورز سے حاصل کی جاسکتی ہیں ،لیکن اِن کے استعمال سے پہلے جڑی بوٹیوں کے کسی مستند ماہر اور اپنے معالج سے مشورہ ضرور کر لینا چاہئے۔
تشویش بھی بانجھ پن کا سبب بن سکتی ہے ،لہٰذا اپنے روز مرّہ کے معمولات میں ذہنی دباؤ کی دیکھ بھال کے طریقے اختیار کیجئے۔
اگر آپ حاملہ ہونا چاہتی ہیں تو اِس کے لئے کوئی بھی طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے لیکن ہر صورت میں شراب نوشی کو اعتدال میں رکھا جائے ،تمباکو نوشی اور معالج کی تجویز کردہ ادویات کے علاوہ ہر قِسم کی ادویات سے گریز کیا جائے۔صِرف ہلکی ورزش کیجئے اور گرم حمام وغیرہ سے گریز کیجئے کیوں کہ اِن کی وجہ سے منی کے جرثوموں کی تعداد میں کمی آسکتی ہے یا انڈے خارج ہونے کے عمل میں تبدیلی آسکتی ہے۔
اپنی روزمَرّہ کی خوراک میں تازہ پھل اور سبزیاں کثرت سے شامل کیجئے ،کیوں کہ اِن میں فولک ایسڈ شامل ہوتا ہے جو نومولود بچّوں میں اعصابی ٹیوب کے نقائص سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔اپنے جسم کے وزن کو مناسب حد میں قائم رکھئے، کیوں کہ زائد وزن یا کم وزن ہونے کی صورت میں بارآوری پہ متاثر ہو سکتی ہے۔اگر پہلے سے رُوبیلا ٹیکہ (rubella vaccination)نہیں لگوایا ہے تو اب یہ ٹیکہ لگوالیا جائے۔
یاد رکھئے کہ یہ ٹیکہ لگوانے کے بعد تین ماہ سے پہلے حاملہ نہیں ہونا چاہئے۔
درجِ ذیل ویب سائٹس بھی دیکھئے
آپ کا ای میل کرنے کے لئے شکریہ ، آپ کو 24 گھنٹے میں جواب دیا جائے گا .