خود اپنے آپ کواور دوسروں کو بیماری سے بچانے کے لئے ذاتی صحت و صفائی انتہائی مؤثر کردار ادا کرتی ہے ۔اس کے معنیٰ یہ ہیں اپنے جسم کے علاوہ خاص طور پر اپنے ہاتھ دھونا ۔ اچھے معمولات کے ذریعے جسم اور مُنہ کی بُو کو کنٹرول کیا جاسکتاہے ۔
خود اپنے آپ کو اور دوسروں کو بیماری سے بچانے کا ایک مؤثر ترین طریقہ یہ ہے کہ ذاتی صحت و صفائی کا خیال رکھا جائے ۔اس کے معنیٰ یہ ہیں اپنے جسم کے علاوہ خاص طور پر اپنے ہاتھ دھونا ۔
اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ دوسروں کے قریب کھانسنے، چھینکنے اور ناک صاف کرنے سے گریز کیا جائے ۔اسی طرح بیماری کی حالت میں برتن نہ دھوئے جائیں اور دیگر اشیاء کو صاف نہ کیا جائے ،ٹِشو پیپروغیرہ پر جراثیم ہو سکتے ہیں انہیں ڈسٹ بِن میں ڈالناچاہئے،اور انفکشن کے خطرے کی صورت میں دستانوں یا کنڈوم کا استعمال کیا جانا چاہئے۔
ذاتی صحت و صفائی ، مثلأ نہانا، کا انحصار بہت کچھ آپ کی ثقافت پر ہوتا ہے ۔بعض ثقافتوں میں ،اس بات کی توقع نہیں کی جاتی کہ آپ دِن میں کم از کم ایک بار نہائیں گے اور جسم کی بُو کو ختم کرنے کے لئے de-odorantsکا استعما ل کریں گے۔دِیگر ثقافتوں میں توقعات مختلف ہوتی ہیں۔
جسم کی بُو پیدا کرنے والے بہت سے عوامل ہوتے ہیں جن میں درجِ ذیل شامل ہوتے ہیں
زیادہ تر انفکشنز ، خاص طور پر ، ٹھنڈ کے اثرات اور آنتوں کی سوزش وغیرہ ،ہاتھوں کو نہ دھونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں ۔ہاتھوں کو نہ دھونے کی صورت میں ان پر جراثیم ہوتے ہیں جو ان کے ذریعے ہمارے مُنہ میں داخل ہوجاتے ہیں۔بعض انفیکشنز کے لگنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ دوسرے لوگ اپنے گندے ہاتھوں سے ہمارے کھانے پینے کی اشیاء کو چُھولیتے ہیں۔
ہاتھوں اور کلائیوں کو صاف پانی اور صابن سے دھونا چاہئے ۔اور اُنگلیوں کے گندا ہونے کی صورت میں برش استعمال کرنا چاہئے ۔اپنے ہاتھوں کو کسی صاف چیز سے خُشک کرنا چاہئے ، مثلأ پیپر ٹاول یا گرم ہوا سے ہاتھ خشک کرنے والا آلہ استعمال کیا جائے ۔آپ کو درجِ ذیل کاموں کے بعد،ہمیشہ اپنے ہاتھ دھونا چاہئیں
فُرج میں از خود صاف ہونے کی صلاحیت ہوتی ہے اور کسی خاص دیکھ بھال کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ صِرف بیرونی جنسی اعضاء کو دھونا ہوتا ہے ۔کوئی چیز مثلأ ڈُوش وغیرہ کو فُرج میں نہ ڈالئے کیوں کہ اس فُرج کی نازک جِلد کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ خواتین کے لئے ذاتی صحت و صفائی کے حوالے سے چند تجاویز درجِ ذیل ہیں
ماہواری معمول کے مطابق،بشمول اپنے جنسی اعضاء کے اپنے جسم کو دھوئیے۔ٹیمپنز اور سینیٹری نیپکنز کو، دِن میں کم از کم چار سے پانچ مرتبہ، باقاعدگی سے تبدیل کیجئے ۔
ٹیمپن یا پیڈ کو استعمال کرنے سے پہلے اور بعد میں ہمیشہ اپنے ہاتھ دھوئیے۔
مثانے کی سوزش (Cystitis) جنسی طور پر فعّال نو عمر خواتین میں عام طورمثانے کی سوزش پائی جاتی ہے ۔جنسی ملاپ کے بعد پیشاب کر لینے سے ،مثانے اور پیشاب کی نالی میں ممکنہ طور پر پائے جانے والے بیکٹیریا جسم سے خارج ہوجاتے ہیں۔
Thrush بعض صابن اور ڈٹرجنٹ کے استعمال سے فُرج کی جِلد میں کُھجلی کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے ۔اور Thrushکے انفکشن کا اِمکان بڑھ جاتا ہے۔بعض افراد اینٹی بائیوٹک کے استعمال کے بعد thrushکی شکایت محسوس کرتے ہیں۔ایسی صورت میں ہلکے اثرات والا صابن اور سادہ ٹوائلٹ پیپر استعمال کرنا چاہئے۔مصنوعی ریشے سے بنے ہوئے ٹائٹ انڈرویئر کے استعما ل سے بھی گریز کیا جائے ۔
اس کے بجائے سوتی انڈرویئر استعمال کر کے دیکھئے اور انہیں باقاعدگی سے تبدیل بھی کیجئے ۔thrushکے لئے طبّی علاج بھی کیا جاتا ہے ۔لہٰذا ،اپنے ڈاکٹر یا فارماسسٹ سے رجوع کیجئے۔
جن مَردوں کی ختنہ نہ ہوئی ہو اُن کے حشفہ (foreskin)کے اندر، smegma نامی ایک مادّہ جمع ہوسکتا ہے ۔اگر آپ کی ختنہ نہیں ہوئی تو،نہانے کے دوران، آرام سے حشفہ کی کھال کو پیچھے کی جانب کھینچئے اور جگہ کو دھو لیجئے ۔آپ چاہیں تو صابن بھی استعمال کر سکتے ہیں لیکن صفائی کے بعد اسے پانی سے اچھی طرح بہا دیجئے ۔
دانتوں کی اچھی صفائی کے لئے برش کرنا اور فلوس (floss)کرنا ضروری ہے ۔مُنہ اور سانس کی ناگوار بُو کا سبب دانتوں، مسوڑھوں، اور مُنہ کی بیماری ہوسکتی ہے ،مثلأ انفکشن وغیرہ۔صبح بیدار ہونے پر ، بہت سے لوگوں کے مُنہ سے ، ناگوار بُو آتی ہے کیوں کہ نیند کے دوران تُھوک بننے کا عمل رُک جاتا ہے
کھانے پینے کی بعض اشیاء، مثلأ لہسن اور پیازسے بھی مُنہ کی نگوار بُو پیدا ہوتی ہے۔ماؤتھ واش، ماؤتھ اسپرے، اور خوشبو دار چیونگ گم کے ذریعے مُنہ کی بُو کو کچھ وقت تک بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔تاہم اگر آپ کے مُنہ میں کوئی طبّی مسئلہ ہے تو آپ کودانتوں کے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے ۔
بیرونِ ممالک سفر کے دوران، پانی کے محفوظ ہونے کے بارے میں یقین نہ ہونے کی صورت میں خصوصی طور پر احتیاط کرنا چاہئے ۔چند تجاویز درجِ ذیل ہیں
پیالیوں، دیگچیوں اور دِیگر برتنوں کو مکمل طور پر خُشک ہوجانے کے بعد استعمال کیجئے ۔
اپنے ڈاکٹر سے ۔
دانتوں کے ڈاکٹر سے۔
خود اپنے آپ کواور دوسروں کو بیماری مثلأ آنتوں کی سوزش وغیرہ سے بچانے کے لئے ذاتی صحت و صفائی انتہائی مؤثر کردار ادا کرتی ہے ۔
اپنے ہاتھوں کو باقاعدگی سے دھونا چاہئے ،خاص طور پر کھانا بنانے اور کھانا کھانے سے پہلے اور ٹوائلٹ سے آنے کے بعد ہاتھوں کو اچھی طرح ،ضرور دھونا چاہئے ۔
پسینہ کا بڑا مقصد یہ ہے کہ جسم کے درجہ حرارت کو مناسب حد میں رکھا جائے،کیوں کہ عمل تبخیر (evaporation) سے ٹھنڈک پیدا ہوتی ہے ۔ناکافی پسینہ کی صورت میں،سورج کی تپش سے ، گرم دِنوں میں دِماغ پر خراب اثرات واقع ہو سکتے ہیں۔جب hyperhidrosis معمول سے زیادہ پسینہ آنے کو کہتے ہیں اور اکثر اوقات اس کا سبب بھی معلوم نہیں ہوتا ۔معمول سے کم پسینہ آنے کی کیفیت کو hypohirosisکہا جاتا ہے ۔اور پسینہ بالکل نہ آنے کی کیفیت کو anhidrosisکہا جاتا ہے۔
پسینہ جِلد کی زیادہ گہرائی والی تہہ (dermis)میں واقع غدود کے ذریعے پیدا ہوتا ہے۔پسینہ کے غدود پورے جسم میں پائے جاتے ہیں۔تاہم یہ پیشانی، بغلوں، ہتھیلیوں ، پیر کے تلووں میں کثرت سے موجود ہوتے ہیں۔پسینہ کا غالب حِصّہ پانی ہوتا ہے تاہم اس میں چند نمکیات بھی شامہ ہوتے ہیں۔اس کا بڑا مقصد جسم کے درجہ حرارت کو مناسب حد میں رکھنا ہوتا ہے ۔پسینہ کا پانی بخارات بننے کے دوران جِلد کی سطح ٹھنڈی ہوجاتی ہے ۔پسینہ کا ایک اِضافی کام یہ بھی ہے کہ ہتھیلیوں کو قدرے نم کرنے کے ذریعے ان کی گرفت کو بہتر بناتا ہے ۔
معمول کے مطابق ،صحت مند پسینہ پیدا ہونے کی وجوہات درجِ ذیل ہیں
معمول سے زائد پسینہ کو hyperhidrosis کہا جاتاہے ۔. Idiopathic hyperhidrosis معمو ل سے زیادہ پسینہ آنے کی سب سے زیادہ عام صورت ہے ۔اس کے اس نام کی وجہ یہ ہے کہ اس کیفیت کا کوئی سبب معلوم نہیں۔ یہ کیفیت بچپن یا بعد کی عمر کے دوران ،جسم کے کسی بھی حِصّے میں پیدا ہو سکتی ہے۔تاہم ہتھیلیاں ، پیر کے تلوے اور بغلیں زیادہ تر متاثر ہوتی ہیں ۔پسینہ کی زائد مقدار ٹھنڈے موسم میں بھی پیدا ہو سکتی ہے تاہم اس کی شِدّت گرم موسم میں اور جذباتی تناؤ کی صور ت میں بڑھ جاتی ہے ۔
اس کیفیت کے بعض معلوم اسباب درجِ ذیل ہیں
سن یاس (menopause)سے منسلک ہارمونی تبدیلیاں (hot flashes)
بیماری کے ساتھ بخار ہونا ، مثلأ انفکشن یا ملیریا۔
معمول سے زائد فعّال تھائیرائڈ گلینڈ (hyperthyroidism)۔
ذیابطیس۔
اکثر صورتوں میں ، معمول سے پسینہ آنے کی کیفیت (hyperhidrosis)کی تشخیص کی کسی تحقیق کی ضرورت نہیں ہوتی۔بعض اوقات ،تھائیرائڈکی بیماری کا پتہ لگانے کے لئے خون کا ٹیسٹ تجویز کیا جاتا ہے۔
معمول سے زیادہ پسینہ آنے کی کیفیت کا علاج
اس کے علاج کا دارومدار اس کے سبب پرہوتا ہے ۔اس میں درجِ ذیل شامل ہیں
ایسے پسینہ روک (antiperspirants)استعمال کیجئے جن میں ایلومینیئم کلورائیڈ شامل ہو اور جو اس مقصد یعنی hyperhidrosisکی کیفیت کی روک تھام کے لئے تیار کئے گئے ہوں۔ہدایات پر احتیاط سے عمل کیجئے ۔اگرچہ اس کے اشتہارات زیادہ تر بغلوں میں استعمال کو اُجاگر کیا جاتا ہے تا ہم اسے ہتھیلیوں، پیر کے تلووں ، پیشانی اور دِیگر جگہوں پر بھی،جہاں زیادہ پسینہ آتا ہو ، استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
کم پسینہ آنے کی کیفیت کو hypohydrosis کہا جاتا ہے ۔اور پسنہ بالکل نہ آنے کی کیفیت کو anhidrosis کہا جاتا ہے ۔ان کیفیتوں کے بہت سے اسباب ممکن ہیں جن میں درجِ ذیل شامل ہیں:
پسینہ کے کم آنے کی وجہ سے ، جسم کے درجہ حرارت کو مناسب حد میں قائم رکھنے کے حوالے سے مشکلات پیش آسکتی ہیں اورنتیجے کے طور پر،گرم موسم کے دوران، جسم کا درجہ حرارت بہت بلند ہوجاتا ہے۔اس کیفیت سے بعض اوقات زندگی کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے ۔
یہ کیفیت گرم موسم کے دوران پیدا ہو سکتی ہے جب کہ جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے ، کافی مقدار میں پسینہ پیدا نہ ہورہاہو۔درجِ ذیل علامات پیدا ہوسکتی ہیں
جسم سے کثیر مقدار میں ،نمکیات اور پانی کے اخراج کی وجہ سے زندگی کو خطرہ لاحق کرنے والی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔اس کیفیت کو heat exhaustion کہا جاتا ہے ۔دِماغ اور جسم پر گرمی کے اثرات کی دیکھ بھال کی جاسکتی ہے ۔ٹھنڈی سایہ دار جگہ پر جا کر ، اس کیفیت سے بچا جاسکتا ہے ۔ ایسی صورت میں بہت سی مائع اشیاء پینا چاہئیں ۔ اور اگر ضرورت ہو تو جسم پر اسفنج کے ذریعے پانی لگانا چاہئے ۔
ٹوائلٹ کے بعد، نیپی تبدیل کرنے کے بعد، جانوروں کو ہاتھ لگانے کے بعد، کھانا تیار کرنے یا کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونے سے بہت سے پیچیدہ امراض مثلأ gastroenteritisکی بہت سی اقسام سے بچا جاسکتا ہے ۔صابن اور گرم پانی سے کم از کم 10سیکنڈ تک ہاتھ وں کو دھونا چاہئے ۔مائع صور ت میں صابن بہتر رہتا ہے ۔
ایک فرد سے دوسرے فرد تک، انفکشن والی بہت سی بیماریاں ،خاص طور پر آنتوں کا انفکشن ، فلو، اور جگر کی سوزش جیسی بیماریاں،آلودہ ہاتھوں کے ذریعے پہنچتی ہیں۔اپنے ہاتھوں کو درست طریقے سے اچھی طرح دھو لینے سے ان امراض کے جراثیم ختم ہوجاتے ہیں اور دوسروں تک نہیں پہنچ سکتے ہیں۔
آنتوں کی بیماری کی بعض اقسام کی وجہ سے ،خاص طور پر چھوٹے بچّوں ،عمر رسیدہ افراد، اور کمزور مُدافعتی نظام والے افراد کے لئے ،سنگین پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں ۔ اپنے ہاتھوں کو درست طریقے سے خُشک کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ اُنہیں دھونا اہم ہوتا ہے ۔
درجِ ذیل صورتوں میں اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا چاہئے
اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح کیسے دھویا جائے
اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھونے کے لئے درجِ ذیل پر عمل کیجئے
گرم پانی نہ ہونے کے بجائے ٹھنڈا پانی بھی ہاتھ دھونے کے لئے بہتر ہے تاہم اسے معمول نہیں بنانا چاہئے ۔صابن کا جھاگ گرم پانی میں بہتر طور پر بنتا ہے ۔صابن کی سطح پر سے (گرم پانی کی صورت میں)اس کے فعّال اجزاء زیادہ آسانی سے خارج ہوتے ہیں اور وہ آپ کے ہاتھوں سے گرد و غبار ، مَیل، گریس اور چکنائیوں کو مؤثر طور پر صاف کردیتے ہیں، جب کہ ہاتھوں قدرتی چکنائیاں محفوظ رہتی ہیں۔ٹھنڈا اور گرم پانی ایک ساتھ استعمال کرنے سے ہاتھوں کی قدرتی چکنائیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور جِلد کی سوزش (dermititis)پیدا ہوسکتی ہے۔
صابن میں ایسے اجزاء شامل ہوتے ہیں جن کے ذریعے
عام طور پر،ٹھوس صابن کے بجائے ، مائع صابن کا استعمال زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے ۔مائع صابن استعمال کرنے کے درجِ ذیل فوائدہیں
مائع صابن کے ڈسپوز ایبل کیسیٹ استعما ل میں آسان ہوتے ہیں کیوں کہ انہیں دوبارہ بھرنے والے کنٹینر کی طرح دھونے اور خُشک کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔اگر آپ دوبارہ بھرنے والے کنٹینرز استعمال کرنا چاہتے ہیں تو انہیں مُنہ تک نہیں بھرنا چاہئے ۔جب وہ خالی ہوجائیں تو انہیں،ممکنہ آلودگی سے بچانے کے لئے ، اچھی طرح سے دَھو کر صاف اور خُشک کرلینا چاہئے ۔
گھروں میں ڈراپ کرنے والے کیسیٹ کے بجائے دوبارہ بھرے جانے والے ڈسپینسرز کے استعمال کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے ،جنہیں کمرشیل استعمال کے خیال سے ڈیزائن کیا جاتا ہے۔
ٹھوس صابن کے استعمال کے مسائل ،خاص طور پر عوامی مقامات پر ۔
عوامی مقامات پر بہت سے لوگ جب ٹھوس صابن استعمال کرتے ہیں تو بہت سے مسائل پید اہوسکتے ہیں، مثلأ
ہاتھ دھونا صفائی کے عمل کا محض ایک حِصّہ ہے۔عام طور پر اپنی جِلد کا خیال رکھنا ایک اہم بات ہے کیوں کہ آپ کی جِلدجراثیم سے بچاؤ کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح سے خُشک کر لینے کے بعد ،ان کی دیکھ بھال درجِ ذیل طریقوں سے کی جاسکتی ہے
آپ کا ای میل کرنے کے لئے شکریہ ، آپ کو 24 گھنٹے میں جواب دیا جائے گا .