خود لذّتی ایک عام روّیہ ہے جس کو تقریبأٔ ہر مَر داور عورت اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی اختیار کرتے ہیں۔خود لذّتی کے عمل سے طبّی لحاظ سے کوئی ذیلی اثرات واقع نہیں ہوتے،تاہم یہ عمل اُس صورت میںمسئلہ بن سکتا ہے جب: اس کی وجہ سے اپنے ساتھی کے ساتھ کی جانے والی جنسی سرگرمیوں پر فرق پڑتا ہے ؛ اگر یہ عمل سب کے سامنے کیا جائے؛یہ عمل لازمی طور پر کیا جائے ؛یا یہ عمل جب روزمرّہ کی زندگی اور سرگرمیوں میں خلل کا سبب بننے لگے۔ خود لذّتی کے عمل میں صَرف کئے جانے وقت کا فیصلہ ہر فرد کے لئے انفرادی ہوتا ہے تاہم اِس عمل کو مسئلے کی صورت اختیار نہیں کرنا چاہئے۔
البتّہ جب کوئی فرد کثرت سے خود لذّتی کا عمل کرتا ہے تو اُس کے وہ خلیات مسلسل تحریک پاتے ہیں جو دِماغ میں ایسے کیمیائی اجزاء اور ہارمونز کو پیدا کرتے ہیں جو جنسی ردِّعمل کے دورانئے کے مختلف مراحل کے لئے ذمّہ دار ہوتے ہیں۔اِ س طرح اِن خلیات کا نہ صِرف اپنا عمل تیز ہوجاتا ہے بلکہ اِن کی تعداد میں بھی اِضافہ ہوجاتا ہے ،لہٰذا جب ایسا فرد خود لذّتی کا عمل کرتا ہے تو اُس کے جسم میں ایسے کیمیائی اجزاء معمول سے زیادہ بنتے ہیں اور اِن کے اثرات بھی معمول سے زیادہ ہوتے ہیں۔
یہ کیمیائی اجزاء ہمارے جسم موجود ایک قِسم کے اعصابی نظام کو کنٹرول کرتے ہیں ۔یہ اعصابی نظام parasympathetic nervous system کہلاتا ہے۔یہ اعصابی نظام عضو تناسل میں تناؤ پیدا کرنے کا ذمّہ دار ہوتا ہے۔اِن ہارمونز کی کثرت سے ہونے والی افزائش سے parasympathetic nervous system بھی متاثرہوتا ہے جس کے نتیجے میں مَردوں میں عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
تو یہ بات کس طرح طے ہوسکتی کہ خود لذّتی کا عمل کثرت سے کیا جا رہا ہے؟اِس بات کا جواب آسان جواب یہ ہے کہ جب متعلقہ فرد یہ محسوس کرے کہ وہ خود لذّتی کے عمل کا عادی ہوگیا ہے اور وہ یہ عمل جنسی لطف کے لئے نہیں بلکہ ذہنی اور جسمانی سکون کے لئے کر رہا ہے ۔یہی وہ وقت یا مرحلہ ہوتا ہے جب متعلقہ فرد کو خود کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر ضرورت ہو پیشہ ورانہ مدد حاصل کی جائے
معمول کے مطابق انفرادی طورعضو تناسل کی جسامت اور بناوٹ میں فرق ہوتا ہے ،اورعضو تناسل کی لمبائی میںبعض مخصوص تحریکوں کے لحاظ سے اِضافہ یا کمی بھی واقع ہو سکتی ہے۔ عام طور پر عضو تناسل کی لمبائی میں اِضافہ اِس کے تناؤ کی وجہ سے ہوتا ہے ،اِس کے علاوہ آرام اور سکون کی حالت میں ،عضو تناسل کی لمبائی زیادہ معلوم ہوتی ہے۔اِسی طرح ذہنی تناؤ ،ٹھنڈی ہَوا یا ٹھنڈے پانی کے اثر سے عضو تناسل سُکڑ جاتا ہے ۔مختلف مَردوں میں عضو تناسل کی بناوٹ بھی مختلف ہوتی ہے۔اکثر صورتوں میں معمول کی جسمانی بناوٹ کے لحاظ سے عضو تناسل میں خم بھی پایا جاتا ہے۔
2000ء میں سنگا پور کے ایک اخبار Straits Times میں شائع ہونے والے ایک سروے کے مطابق ،جنوبی ایشیا کے مَرودں کے عضو تناسل کی،تناؤ نہ ہونے کی حالت میں گولائی 4.13 سے 3.14 اِنچ تک ہوتی ہے اور لمبائی 4.92 سے 2.36 اِنچ تک ہوتی ہے ۔اور عضو تناسل کی تناؤ ہونے کی حالت میں گولائی 3.66 سے 5.11 اِنچ تک ہوتی ہے اور لمبائی 3.74 سے 5.70 اِنچ تک ہوتی ہے ۔ ایک انتہائی چھوٹا عضو تناسل وہ ہوتا ہے جس کی لمباےی تناؤ کی حالت میں ایک اِنچ ہوتی ہے ۔ایسا بہت ہی کم صورتوں میں ہوتا ہے ۔ایسی صورت کا تناسب ، ایک ہزار مَردوں میں سے ایک مَرد ہے ۔ عضو تناسل کی لمبائی بڑھانے کے لئے کوئی کریم ،دوا یا قابلِ اعتماد طریقہ دستیاب نہیں ہے
مختلف افراد میں ،نارمل عضو تناسل کی جسامت اور بناوٹ مختلف ہوتی ہے ۔ بہت سی صورتوں میں جسمانی بناوٹ کے لحاظ سے عضو تناسل کی بناوٹ میں خم پایا جاتا ہے ۔اور عضو تناسل کا یہ خم کوئی غیر نارمل بات نہیں۔اِس کی وجہ سے منی کے جرثوموں کو فُرج کے اندر پہنچانے میں مدد حاصل ہوتی ہے ۔عضو تناسل کا یہ خم صِرف اُس صورت میں مسئلہ کا سبب بنتا ہے ہے جب اِس کی وجہ سے جنسی ملاپ میں خلل واقع ہو۔
عضو تناسل کا شدید خم ،جب اِس میں تناؤ نہ ہونے کی صورت میں بھی کوئی سخت چیز محسوس ہوتی ہو تو اس حالت کو Peyronie's Disease کہا جاتا ہے ۔یہ حالت موروثی بھی ہو سکتی ہے اور چوٹ یا صدمے کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے ۔یہ چوٹ یا صدمہ پُر تشدد جنسی ملاپ یا کسی زخم کا نتیجہ ہو سکتا ہے ۔ایسی صورت میں عضو تناسل کے اندر مذکورہ سختی (سخت سی چیز) fibrosis کی وجہ سے ہوتی ہے،اور اِس سے عضو تناسل کے عضلات کی لچک متاثر ہوتی ہے اور تناؤ کی حالت میں عضو تناسل میں خم پیدا ہوتا ہے ۔نتیجے کے طور پر عضو تناسل کا تناؤ اور جنسی ملاپ دونوں تکلیف دہ عمل بن جاتے ہیںاور متعلقہ فرد کو اِس کا علاج کروانا پڑتا ہے ۔ اِس موضوع پر مزید معلومات کے لئے درجِ ذیل ویب سائٹ دیکھئے:
سُرعت انزال ایسی صورت کو کہتے ہیں جب معمولی جنسی تحریک کے نتیجے میں،دخول سے پہلے ،دخول کے ساتھ ہی یا دخول سے تھوڑی دیر بعد ، مستقل طور پر یا باربار انزال ہو جائے ۔ اِس سلسلے میں مختلف سطحوں پر علاج دستیاب ہیں یعنی نفسیاتی، روّیوں اور ادویات کے لحاظ سے علاج کیا جاتا ہے۔
اِس ویب سائٹ پر روّیوں میں تبدیلی کے حوالے سے توجّہ دی جاتی ہیں۔اِس کے لئے وقت اور عزم کی ضرورت ہوتی ہے ،لہٰذا مستقل مزاجی سے اِن اُصولوں پر عمل کرنا چاہئے ۔ روّیوں کے علاج میں بعض مخصوص طریقوں سے عضو تناسل کی کارکردگی بڑھائی جاتی ہے۔اِس سلسلے میں ماسٹرز اینڈ جانسن نے دَو طریقے وضع کئے تھے یعنی ’’وقفہ کرنا‘‘ اور ’’عضو تناسل کو انگلیوں سے دبانے ‘‘ کے طریقے۔ ذیل میں اِن طریقوں کے مرحلے بیان کئے گئے ہیں:
بالآخر جنسی ملاپ کی کوشش کی جائے،جس میں عورت مَرد کے اُوپر ہو تا کہ ضرورت پڑنے پر وہ فورأٔ عضو تناسل سے الگ ہوجائے اور اِس پر اپنی انگلیوںسے دباؤ ڈالے تاکہ مَرد کی انزال ہونے کی کیفیت کو ختم کیا جاسکے۔
اکثر جوڑوں کے لئے یہ طریقہ مفید ثابت ہوتا ہے۔ یہ طریقہ خاتون ساتھی زیادہ جنسی بیداری پیدا کرنے کرنے میں معاون ہوتا ہے اور خاتون جذباتی عروج جَلد حاصل کر لیتی ہے کیوں کہ اِس طریقے میں دخول سے پہلے کی جنسی سرگرمی کو زیادہ وقت مِلتا ہے۔
اگر کسی مَرد کو جلد انزال ہو جائے اور اِس سے چند منٹ بعداُس کے عضو تناسل میں دُوبارہ تناؤ پیدا ہو جانے کی صورت میں اُسے زیادہ بہتر کنٹرول محسوس ہو گا۔لہٰذا:
٭ بعض معالجین، مَردوں(خاص طور پر نو عمر مَردوں کو) کو،جنسی تعلق اختیار کرنے سے ایک سے دَو گھنٹے پہلے، خود لذّتی کا عمل (یا اپنی ساتھی سے تیز تر جنسی تحریک کے ذریعے جذباتی عروج حاصل کرنے کا ) کرنے کامشورہ دیتے ہیں ۔
٭ دُوبارہ جذباتی عروج حاصل کر نے کے لئے عام طور پر کافی وقت درکار ہوتا ہے ،اِس طرح مَرد کافی بہتر کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں۔
بڑی عمر کے مَردوں کے لئے یہ طریقہ زیادہ مؤثر نہیں ہے کیوں کہ بڑی عمر کے مَردوں کو پہلی بار انزال کے بعد ،عضو تناسل میں دُوبارہ تناؤ حاصل کرنے میں دُشواری پیش آسکتی ہے ۔لہٰذا بڑی عمر کے مَردوں کو یہ طریقہ استعمال نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ اِس طرح اُن کے اعتماد میں کمی آسکتی ہے اور ثانوی نا مَردی پیدا ہو سکتی ہے۔
اِس مسئلے کے حل کے لئے بازار میں بہت سی ادویات دستیاب ہیں لیکن اِن ادویات کو کسی ماہر کے مشورے کے بغیر استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔اص مسئلے کے حوالے سے پہلے آپ کو کسی اچھے یورولوجسٹ سے مشورہ کرنا چاہئے جو یہ جائزہ لے گا کہ آپ کے لئے کون سا علاج زیادہ مؤثر ہوگا یعنی روّیے میں تبدیلی یا ادویات کا استعمال
ماہوری کا نہ آنا بہت عام بات ہے جس کا لوگوں کو صحیح اندازہ نہیں ہے ۔یہ ماہواری کا نہ آنا (amenorrhea) کہلاتا ہے ۔غیر حاملہ عورتوں میں ماہواری کا نہ آنے کا سبب ہارمونز کا عدم توازن ہے ۔اگرچہ ہارمونز کا یہ عدم توازن،عام طور پر ، شدید تو نہیں ہوتاتاہم صحت کے لئے بعض طویل مُدّتی خطرات ہوتے ہیں جن سے علاج کے ذریعے بچا جا سکتا ہے۔یاد رکھئے کہ ماہوارہی کا نہ آنا ،نہ تو کوئی بیماری ہے اور یہ حاملہ ہونے کی یقینی علامت بھی نہیں ہے۔ بعض اوقات ماہواری کا نہ آنا ایک نارمل بات ہوتی ہے اور اِس کے معنیٰ یہ نہیں ہوتے کہ کوئی خرابی ہے ۔
اگر ماہواری میں تاخیر ہو رہی ہے اور متعلقہ عورت حاملہ نہیں ہے تو عام طور پر اِس کا سبب ہارمونز ہوتے ہیں۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں کہ متعلقہ عورت میں انڈوں کے اخراج کا عمل کسی سبب سے باقاعدگی سے نہیں ہو رہا ہے ۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی ماہواری اپنے وقت پر نہیں آتی۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے جسم کے ہارمونز کا نارمل تناسب بگڑ جاتا ہے اور اِس وجہ سے ماہواری دیر سے آتی ہے یا کسی مہینے میں بالکل نہیں آتی۔ماہواری کا اپنے وقت پر نہ آنے کی چند خاص وجوہات میںآپ کی زندگی کی بڑی تبدیلیاں شامل ہیں مثلأٔ منتقل ہونا، نئے کام کا آغاز ، غذا میں تبدیلی ، یا ورزش کے معمولات وغیرہ ۔آپ کے وزن میں نمایاں کمی بھی کسی مہینے میں ماہواری نہ آنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اگر یہ کیفیت چند ماہ تک جاری رہے تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہئے۔
اگر تین بار سے زائد مرتبہ ماہواری نہیں آتی ہے یا فکر مندی کی علامات پائی جائیں تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے ملاقات کرنا چاہئے تاکہ اصل سبب معلوم کیا جاسکے ۔عام طور پر یہ وجوہات پیچیدہ نہیں ہوتیں اور ہو سکتا ہے کہ یہ کیفیت خود بخود ٹھیک ہوجائے ۔
خودلذّتی کا عمل ایک عام عمل ہے جسے تقریبأٔ تمام مَرد اور عورتیں ،اپنی زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے میں اختیار کرتی ہیں ۔طبّی لحاظ سے ،خودلذّتی کے عمل سے کوئی ذیلی اثرات نہیں ہوتے ۔تاہم اگر آپ اِس عمل سے بے چینی محسوس کرتے ہوں تو اِس عمل کو ترک کرنے کا فیصلہ آپ خود ہی کر سکتے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ جس عمل سے آپ مطمئن نہیں اُسے ترک کردینے کے لئے صِرف آپ کی قوّتِ اِرادی اور آپ کے عزم کی ضرورت ہے ۔اِس مقصد کے لئے کوئی دوا تجویز نہیں کی جاسکتی ۔خود لذّتی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ذیل میںچند تجاویزدرجِ ذیل ہیں۔
اِس بات کافیصلہ کیجئے کہ خودلذّتی کے عمل کی رعداد کے بارے میں آپ کو فکر کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔یہ عمل اُس صورت میں مسئلہ بن جاتا ہے جب اِس کی وجہ سے آپ کی زندگی اور آپ کے تعلقات پرروز مرّہ منفی اثرات مُرتّب ہو رہے ہوں۔اگر خود لذّتی کے عمل میں بہت زیادہ وقت صَرف ہورہاہے اور دِیگر اہم کاموں کے لئے وقت نہیں بچ رہا ہو تو آپ کو اپنا روّیہ تبدیل کرنا چاہئے ۔
آپ کو اِس کا سبب معلوم کرنے کی کوشش کرنا چاہئے ۔آپ کو معلوم کرنا ہوگا کہ خود لذّتی کا عمل بہت زیادہ کرنے کا سبب کیا ہے ۔اگر آپ خود لذّتی کے عمل کو صِرف روکنے کی کوشش کریں گے تو اِس عادت کے دوبارہ پلٹ آنے کے اِمکانات بہت زیادہ ہوں گے۔لہٰذا کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ خود لذّتی کا عمل کیوں کرتے ہیں ؟شاید آپ کے سامنے یہ بات آئے کہ آپ بوریت ختم کرنے،ذہنی تناؤ سے نجات حاصل کرنے،یا اپنی تنہائی ختم کرنے کے لئے ،خودلذّتی کا عمل کرتے ہیں ۔
ذہنی طور پر پُرسکون ہوجائیے اور غور کیجئے کہ آپ کو خود لذّتی کے عمل کی ضرورت کیوں محسوس کرتے ہیں۔آپ کس بات سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ علامات پر توجّہ نہ دینے کی کوشش کیجئے۔خود لذّتی کا عمل کرنے کا حقیقی سبب یہ نہیں ہے کہ اِس کے ذریعے مُسّرت کے احساسات پیدا ہوتے ہیں ۔اپنی ذات کا گہرا جائزہ لیجئے ۔ہو سکتا ہے کہ آپ کو اپنے جذبات کو سمجھنے کے لئے،علاج کی ضرورت پیش آئے۔
اپنے احساسات سے نمٹنا سیکھئے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ میں ،اپنے احساسات کی درست طور پر دیکھ بھال کرنے کا طریقہ معلوم کرنے کی صلاحیت نہ ہو یا ابھی آپ نے یہ صلاحیت حاصل ہی نہ کی ہو۔ہم جو محسوس کرتے ہیں وہ ہمارے خیالات کا نتیجہ ہوتا ہے ۔ہمارے خیالات کی بنیاد ، دُنیا کے بارے میں ہماری تعبیر و تشریح پر مبنی ہوتی ہے ۔آپ طے کرتے ہیں کہ آپ کے احساسات کیا ہوں گے۔بوریت کی وجہ سے خود لذّتی کا عمل کرنا اِس وجہ سے ہوتا ہے کہ آپ نے بور ہونے کا فیصلہ کیا ۔کوئی بھی آپ کو بوریت کا احساس نہیں دِلاتا بلکہ آپ نے خودہی بور ہونے کا فیصلہ کیا ہوتا ہے۔
کثرت سے خود لذّتی کرنے کے عمل کی عادت کو اپنے خیالات میں تبدیلی لانے کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے۔آپ کو اپنے مسائل کے حل کے لئے ،خود لذّتی کا عمل کرنے کی اِجازت نہیں دینا چاہئے ۔اپنی زندگی سے زیادہ لطف حاصل کرناسیکھئے ۔اِس طرح آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ اب آپ کو خود لذّتی کا عمل کرنے کی اِس قدر خواہش نہیں ہے۔
یہ بات معلوم کیجئے کہ دِن کے کن حِصّوں میںسب سے بڑا مسئلہ پیدا ہوتا ہے ۔دِن کے ایسے حِصّوں کے بارے میں جاننے سے آپ کو خود لذّتی کے عمل پر قابو پانے میں مدد مِل سکتی ہے۔ایسا منصوبہ بنائیے جو دِ ن کے سب سے مشکل حصّوں سے نمٹ سکے ،مثلأٔ جب آپ رات کے وقت لیٹتے ہیں تو آپ کو بڑی کوشش کرنا پڑتی ہے ۔آپ کو ورزش کے ذریعے مَردانہ ہارمون ٹیسٹوس ٹیرون کی سطح کو کم کرنے کی کوشش کرنا چاہئے ۔ورزش سے آپ کے تناؤ کو کم کرنے میں مدد مِل سکتی ہے اور آپ کو نیند جَلد آسکتی ہے ۔ایسے اوقات معلوم کیجئے جب آپ کو سب سے زیادہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
چند ایسے طریقے معلوم کرنے کی کوشش جن کے ذریعے ہر دِن آپ کی شخصیت نئی اور بہتر ہوجائے۔آپ زیادہ پُر اعتماد ہوجائیں گے اور باہر جا سکیں گے۔آپ کو اپنے سوچنے کا انداز ہر روزضرور تبدیل کرنا چاہئے۔آپ اپنے آپ سے خوش ہوجائیں گے خواہ یہ بات شروع میں عجیب معلوم ہو۔
7 اپنی عادات کو تبدیل کیجئے ۔اگر آپ بوریت کی کیفیت کوکافی وقت جاری رکھتے ہیں اور صِرف عریاں فلمیں دیکھتے رہتے ہیں ،تو خود لذّتی کی عادت پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا ۔اپنے گھر سے باہر نکلئے اور لوگوں سے ملاقات کیجئے۔جنسی تناؤ کو ختم کرنے کے لئے کوئی دُوسرا طریقہ معلوم کرنے کی کوشش کیجئے ،او ردُوسرے افراد سے صحت مند تعلقات قائم کرنے کی کوشش کیجئے۔
متبادل منصوبہ رکھئے ۔جب خود لذّتی کرنے کی خواہش کا زور ہو توکچھ اور کرنے کا متبادل منصوبہ ہونا اہم بات ہے ۔خود لذّتی کے خیالات کو ،ربر بینڈکے ذریعے چَوٹ لگانے سے ہٹایا جاسکتا ہے ۔مقصد خود کو نقصان یا چَوٹ پہنچانا نہیں ہے بلکہ اپنے ذہن سے خود لذّتی کا خیال دُور کرنے کا اِمکان پیدا کرنا ہے۔
چھاتیوں کی جسامت کا معاملہ جینیاتی ہے ،یعنی چھاتیوں کی جسامت ،جینیاتی خاکے کے حساب سے زیادہ نہیں بڑھ سکتی ۔تاہم اِس حقیقت کے باوجود آپ اپنی چھاتیوں کی جسامت بڑھانا چاہتی ہیں تو ہمارے علم کے مطابق اِس سلسلے میں کوئی مؤثر ادویات یا کریمز دستیاب نہیں ہیں۔تاہم چند ورزشیں اور مساج ایسے ہیں جن کے ذریعے ،اِس سلسلے میں کچھ فائدہ ہوسکتا ہے ۔درحقیقت چھاتیوں کی بناوٹ میں ،چربی، دودھ پیدا کرنے والے غدود ،دودھ کی نالیاں ہوتی ہیں اور چھاتیوں میں کسی قِسم کے عضلات نہیں ہوتے ۔ تاہم پیٹ کے عضلات کو ہم آہنگ کرنے والی ورزشوں کے ذریعے پیٹ کے عضلات ہموار ہو جاتے ہیں اور چھاتیوں کے نیچے والے عضلات کی ساخت بہتر ہوجاتی ہے ،اور اِس طرح چھاتیاں نمایاں ہوجاتی ہیں اور بڑی نظر آتی ہیں۔اِس قِسم کی ورزشوں میں تیراکی کرنا بہترین ورزش ہے ۔ ذیل میں چند ایسی ورزشیں ہیں جو کسی حد تک مفید ثابت ہوسکتی ہیں:
جب کوئی جوڑا احتیاطی تدابیر کو استعمال کئے بغیر 12مہینے تک جنسی ملاپ جاری رکھنے کے باوجود حمل قائم کرنے میں کامیاب نہ ہو تواُسے طبّی لحاظ سے ،کم بارآور/ غیر بارآور (قدرتی طریقوں کے ذریعے حاملہ ہونے کی صلاحیت نہ ہونا) قرار دِیا جاتا ہے۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں کہ ایسے جوڑے بھی ہوتے ہیں جو بالکل نارمل ہوتے ہیں لیکن اُنہیں حمل قائم کرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔جب 12مہینو ں کے دوران ،احتیاطی تدابیر کے بغیر جنسی ملاپ کو جاری رکھنے کے باوجود حمل قائم نہ ہو تو اس صور ت میں ،متعلقہ جوڑے کو بانجھ پن کے لئے لیباریٹری ورک اَپ اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
بانجھ پن /ہلکے درجے کا بانجھ پن (حاملہ ہونے کی صلاحیت نہ ہونا) کے ورک اَپ میں ،میاں اور بیوی دونوں کے لئے لیباریٹری میں تفصیلی ورک اَپ کیا جانا شامل ہے۔فرض کیجئے کہ آپ کیلئے تمام ورک اَپ کئے جاچکے ہیں اور یہ نارمل ہیں توایسی صورت میں ، دِیگر طریقے دستیاب ہیں مثلأٔ مصنوعی طور پر بارآور کرنا( عورت کے انڈے کے ساتھ بارآوری کے اِمکانا ت بڑھا نے کے لئے،منی کے جرثوموں کو مشینی طور پر بچّہ دانی کے اندر رکھنا ) اور آئی وی ایف کا طریقہ (اِن وِٹرو بارآوری)،اِس طریقے میں شوہر کی منی جرثوموں اور بیوی کے انڈے کو ماں کے جسم سے باہر ،لیباریٹری میں بارآور کرایا/مِلایا جاتا ہے اور اِس کے بعد ایمبریو کو ماں کی بچّہ دانی میں مزید نشوونما کے لئے رکھ دِیا جاتا ہے۔حمل قائم کرنے کے ایسے طریقوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے ،براہِ کرم کسی مشہور ہسپتال میں ،اچھی گائینیکو لوجسٹ سے رابطہ کیجئے یا پھر درجِ ذیل ویب سائٹ دیکھئے۔
www.acime.orgاحتلام ہونا ایک فطری عمل ہے خاص طور پر نوجوانی کے دِنوں میں ۔بعض مَردوں کو احتلام ہر دوسرے یا تیسرے دِن ہوجاتا ہے اور بعض کو غالبأٔ ہفتے میں ایک باریا مہینے میں ایک بار یا شاید کبھی نہیں ۔یہ فرق ہونا ایک نارمل بات ہے اور اِس سے آپ کی جنسی صحت متاثر نہیں ہوتی ۔لہٰذا آپ کواِس حوالے سے ، فکرمند نہیں ہونا چاہئے ۔ زیادہ تر صورتوں میں وقت گزرنے کے ساتھ یا کسی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کی صورت میں، احتلام ہونے کی تعدا د میں کمی آجاتی ہے ۔
www.acime.orgہر عورت کی فُرج میں سے کچھ رطوبتوں کا اخراج ہوتا ہے ۔کیمیائی توازن قائم رکھنے کے لئے ،یہ اخراج ،فرج کا نارمل دفاعی نظام ہوتا ہے ۔اور اِس اخراج کے ذریعے فُرج کے عضلات کی نارمل لچک بھی قائم رہتی ہے۔تاہم اگر اِس اخراج کی مقدار واضح طور پر بڑھ جاتی ہے اور یہ سفید رنگ کی گاڑھی رطوبت بن جائے تو اِسے لیکوریا کہا جاتا ہے ۔یاد رکھئے کہ، اگر فُرج سے ہونے والے اخراج کا رنگ زردی مائل ہو اور اِس کی بُو ناگوار ہو تو اِسے لیکوریا کہا جاتا ہے ۔ممکن ہے کہ یہ کسی انفکشن یا سرطان کی علامت ہو۔
لیکوریا کا سب سے زیادہ اہم سبب ہارمون ایسٹروجین اور دِیگر ہارمونی عدم توازن ہوتے ہیں۔ایسٹروجین ایک زنانہ جنسی ہارمون ہوتا ہے جو جسم کے مختلف افعال کو کنٹرول کرتا ہے ۔ایسٹروجین اور دِیگر ہارمونی عدم تواز ن بانجھ پن (حاملہ ہونے کی صلاحیت نہ ہونا)کا سبب بن سکتے ہیں ۔لہٰذا لیکوریا کی وجہ سے حمل قائم ہونے میں دشواری پیدا نہیں ہوتی بلکہ لیکوریا کے اسباب ،حمل قائم کرنے میں دشواری کا سبب بنتے ہیں۔آپ کو کسی مشہور ہسپتال میں ،اچھی گائینی کو لوجسٹ سے رابطہ کرکے تفصیلی معائنہ اور تحقیق کروانا چاہئے ۔
زیادہ تر صورتوں میں یہ رطوبت منی ہوتی ہے ۔یہ کیفیت پراسٹیٹ غدود کی سُوجن کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔پراسٹیٹ غدود مَردانہ جنسی غدود ہوتا ہے جو مثانے کے نیچے واقع ہوتا ہے اور اِ سکے ذریعے منی بنتی ہے ۔ مَردانہ جرثومے انزال کے دوران منی میں تیرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔
بعض مَردوں میں ،جنہیں اکثر و بیشتر انزال ہوتا ہے (مثلأٔ ایسے مَرد جو اکثر وبیشتر خود لذّتی کا عمل کرتے ہیں) تو ایسی صورت میں پراسٹیٹ غدود کا فعل تیز ہوجاتا ہے ،پھر یہ غدود منی سے بھر جاتا ہے ، اِس کے بعد جب متعلقہ فرد پیشاب کرتا ہے تو اُس کا مثانہ جب پیشاب کے اختتام پر آخری چند قطرے خارج کرتے ہوئے در حقیقت پراسٹیٹ غدود پر دباؤ پڑنے کا سبب بن جاتا ہے اور اِس طرح منی کے چند قطرے باہر نکل آتے ہیں ۔اُکڑوں بیٹھنے کی صورت میں یہ کیفیت زیادہ پیدا ہوتی ہے کیوں کہ اس صورت میں پراسٹیٹ غدود پر دباؤ پڑتا ہے۔
یہ کیفیت چند ماہ میں خود بخود ختم ہوجاتی ہے ۔گرم پانی کے ٹب میں روزانہ 10سے 15منٹ بیٹھنے سے بھی کچھ افاقہ ہوسکتا ہے۔لیکن اگر یہ کیفیت جاری رہتی ہے تو آپ کو کسی اچھے یورولوجسٹ سے مشورہ کرنا چاہئے۔ (مستقل قبض ہونے کی وجہ سے حاجت کے دوران زور لگانے کی وجہ سے بھی قطرے خارج ہوسکتے ہیں۔
عام طور پر ،کنوارہ پن کو پردہ بکارت کے سالم ہونے سے منسلک کیا جاتا ہے۔پردہ بکارت ایک باریک جِھلّی ہوتی ہے جو فُرج کی دیواروں کے درمیان تنی ہوئی ہوتی ہے اور اِس کے بیچ میں ایک چھوٹاسوراخ ہوتا ہے۔جنسی ملاپ کے نتیجے میں اِس پردہ بکارت کے پھٹ جانے کو ،عام طور پر کنوارہ پن ختم ہوجاناکہا جاتا ہے۔اور اِس کے پھٹ جانے سے جنسی ملاپ کے بعد کچھ خون آتا ہے۔یہ بات جاننا بھی اہم ہے کہ چند عورتوں میں ،پردہ بکارت کی جِھلّی اِس قدر لچک دار ہوتی ہے اور اِس کا سوراخ اتنا بڑا ہوتا ہے کہ اِس میں سے عضو تناسل آسانی سے فُرج میں داخل ہوجاتا ہے اور ایسی صورت میں پردہ بکارت پھٹتا نہیں ہے۔
ایک بار پردہ بکارت کے پھٹ جانے اور کنوارہ پن ختم ہوجانے کے بعد کسی بھی طبّی طریقے سے اِس عمل کو پلٹایا نہیں جا سکتا ۔البتّہ یہ عمل ایک بہت ماہرانہ آپریشن کے ذریعے کیا جاسکتا ہے ۔اِس آپریشن کو ہائیمینو پلاسٹی (hymenoplasty)کہا جاتا ہے۔
جب ماہواری کا دورانیہ21دِن سے کم یا 36دِن سے زیادہ ہو تو اِسے بے قاعدہ ماہواری کہا جاتا ہے۔اور اگر ماہواری کے دورانیوں میں ماہ بہ ماہ کافی فرق آتا ہو ،خواہ یہ فرق نارمل حد کے اندر بھی ہو ،تب بھی اِسے بے قاعدہ ماہواری کہا جاتا ہے ۔
ماہواری میں بے قاعدگی کے بعض اسباب میں ،بچّہ دانی کی بناوٹ میں خرابیاں، ذہنی تناؤ، ہارمونز کا عدم توازن، انفکشنز، ادویات (مثلأٔ مانع حمل ادویات)،حمل اور اسقاط حمل کے مسائل اور دِیگر طبّی وجوہات وغیرہ شامل ہیں۔
ماہواری میں بے قاعدگی کے سبب اور حاملہ ہونے کے اِ مکانات کے درمیان کا فی زیادہ تعلق ہوتا ہے ۔بعض اوقات، بے قاعدگی سے آنے والی ماہواری، متعلقہ عورت میں انڈے خارج نہ ہونے کی علامت ہوتی ہے۔ بیضہ دانیوں سے انڈے خارج نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ عورت حاملہ نہیں ہوسکتی۔
بے قاعدگی سے آنے والی ماہواری ،بیضہ دانیوں میں گلٹیاں (polycystic ovarian syndrome, PCOS) ہونے کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں بھی اگر بیضہ دانیوں سے انڈے خارج ہورہے ہوں تو متعلقہ عورت حاملہ ہوسکتی ہے ۔ بعض اوقات ،بے قاعدگی سے آنے والی ماہواری، ہارمونز کے لطیف عدم توازن کی علامت ہوتی ہے تاہم اِس صورت کے باوجود ماہ بہ ماہ بیضہ دانیوں سے انڈوں کا اخراج ہورہا ہوتا ہے ۔صِرف یہ کہ انڈوں کے اخراج کے دِنوں میں کافی تبدیلی آتی ہے۔انڈے خارج ہونے کی صورت میں ،بارآوری کی کسی دوا کے بغیر بھی،متعلقہ عورت حاملہ ہو سکتی ہے۔
بے قاعدگی سے آنے والی ماہواری کا ایک اور سبب۔ ۔ ۔ وزن میں زیادتی یا وزن کی کمی بھی ماہواری کے دورانیوں میں خلل ڈال سکتی ہے۔بہت زیادہ ورزش کرنا اور بہت زیادہ ڈائٹنگ کرنا بھی ،ماہواری میں بے قاعدگی پیدا کرنے کے اہم اسباب میں شامل ہیں۔
بے قاعدہ ماہواری کی صورت میں حاملہ ہونازیادہ مشکل ہوجاتاہے ،تاہم اِس کے معنیٰ یہ نہیں کہ آپ لازمی طور پر حاملہ نہیں ہو سکتیں۔بے قاعدہ ماہواری ہونے کی صورت میں، سب سے بہتر بات یہ ہے کہ کسی گائینوکولوجسٹ سے رابطہ کیا جائے۔خواہ آپ حاملہ ہونے کی کوشش نہ بھی کر رہی ہوں تب بھی اپنا معائنہ کروالینا بہتر ہوتا ہے۔
عورت کے ماہانہ تولیدی دورانئے میںوہ عرصہ جس کے دوران اُس کے حاملہ ہونے کے اِمکانات بہت زیادہ ہوں ،اِس عرصے کوبارآوری کا عرصہ کہا جاتا ہے۔
اِس عرصے کا حساب لگانے سے پہلے، متعلقہ عورت کو 6ماہ تک اپنی ماہواری کے بارے میں تفصیلی مشاہدہ کرنا ہوتا ہے۔ہر ماہ گزشتہ ماہواری کے آخری دِن اور نئی ماہواری کے پہلے دِن کے درمیان گزرنے والے دِنوں کو نوٹ کیجئے۔پھر ایسے طویل ترین اور مختصر ترین وقفوں کو نوٹ کیجئے ۔اب حساب لگایا جاسکتا ہے۔
اِن دِنوں کا درست حساب لگانا مشکل ہوتا ہے ،آپ کو کاغذ اور قلم کی ضرورت پیش آئے گی۔مختصر ترین وقفے سے ہمیشہ 18دِن کم کئے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر، اگر گزشتہ 6ماہ کے دوران ،ایک ماہواری کے اختتام اور دوسری ماہواری کے آغاز کے درمیان ،مختصر ترین وقفہ 27دِن کا تھا تو اِس میں سے 18دِن کم کرنے کے بعد ، آپ کی ماہواری کے آغاز سے 9 دِن بنتے ہیں۔
طویل ترین وقفے سے ہمیشہ 11دِن کم کئے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر، اگر گزشتہ 6ماہ کے دوران ،ایک ماہواری کے اختتام اور دوسری ماہواری کے آغاز کے درمیان ،طویل ترین وقفہ 31دِن کا تھا تو اِس میں سے 11دِن کم کرنے کے بعد ، آپ کی ماہواری کے آغاز سے 20 دِن بنتے ہیں۔اِس مثال میں دیئے ہوئے اعدادوشمار کو استعمال کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ، حمل ہونے کا اِمکان ، نویں اور بیسویں دِن کے درمیانی عرصے میںسب سے زیادہ ہوگا۔واضح رہے کہ یہ اعدادوشمار صِرف مثال کے طور پر پیش کئے گئے ہیں ۔آپ کو اپنے لئے یہ حساب اپنے بارے میں مشاہدہ کر کے خود لگانا ہوگا،آپ کے لئے کون سے عرصے میں بارآوری کا اِمکان سب سے زیادہ ہے اور کون سے عرصے میں اِس کا اِمکان کم ہے۔
اگر آپ کی ماہواری میں زیادہ بے قاعدگی ہے تو بارآوری کے عرصے زیادہ طویل ہوں گے۔
صحت سے وابستہ خطرات کی وجہ سے ،مقعد کے راستے جنسی ملاپ کرنے کی طبّی لحاظ سے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ مقعد کے راستے جنسی ملاپ کرنے سے مختلف اقسام کے انفکشنز ،بشمول جنسی انفکشنز ،کا ایک ساتھی سے دوسرے ساتھی کو منتقل ہونے کا اِمکان بہت بڑھ جاتاہے۔اِس کے علاوہ ، خاتون ساتھی میں، اِس کی وجہ سے جرّاحی کے امراض مثلأٔ پاخانے کی بے قاعدگی، مقعد کا پھٹ جانا اور بھگندر (fistula)وغیرہ بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔
جب تک دونوں ساتھی پیشاب کی نالی اور جنسی طور پر منتقل ہونے والے ہر قِسم کے انفکشن سے پاک ہوں تو مُنہ کے ذریعے جنسی تحریک دینے میں کوئی خطرہ نہیں ہوتا ۔
البتّہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ مُنہ کے ذریعے جنسی تحریک دینے کے عمل (oral sex)میں ایچ پی وی نامی وائرس(Human Papilloma Virus, HPV) جنسی اعضاء سے مُنہ میں منتقل ہو سکتا ہے ۔یہ دیکھا گیا ہے کہ اِس وائرس کی وجہ سے گلے کا سرطان (laryngeal cancer)لاحق ہو سکتا ہے۔لہٰذا یہ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ مُنہ کے ذریعے جنسی تحریک دینے کے عمل کے دوران ،کسی قِسم کی رُکاوٹ ،مثلأٔ کنڈوم یا oral damsکا استعمال کیا جائے ۔
بیضہ دانیوں میں گلٹیوں (Polycystic Ovarian Syndrome, PCOS)کا مرض ایک ہارمونی مسئلہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے متعلقہ عورت میں بہت سی مختلف علامات ظاہر ہوتی ہیں مثلأٔ،
مندرجہ بالا علامات میں سے کوئی بھی علامت ،بیضہ دانیوں میں گلٹیوں (Polycystic Ovarian Syndrome, PCOS) کے مرض کی صورت میں ممکن ہے کہ ظاہر نہ ہو۔بیضہ دانیوں میں گلٹیوں (PCOS) کے مرض والی تمام عورتوں کی ماہواری میں بے قاعدگی ہوگی یا اُنہیں ماہواری نہیں آئے گی۔اِ س مرض کی صورت میں متعلقہ عورت کی بیضہ دانیاں ،باقاعدگی سے انڈے خارج نہیں کرتی ہیں یعنی بیضہ دانیاں ہر ماہ انڈے خارج نہیں کرتیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی عورتوں کو ماہواری باقاعدگی سے نہیں آتی۔
جب چہرے پر بال کثرت سے اُگتے ہیں یا جسم کے ایسے حِصّوں پر جہاں معمول کے مطابق اختتامی بال (terminal hair) نہیں اُگتے یا بہت ہی کم ہوتے ہیں،تو اِس کیفیت کو Hirsutism کہا جاتا ہے ۔اِس کیفیت کا سبب بہت سی مختلف طبّی صورتیں ہوسکتی ہیں اور یہ عام طور پر کسی حد تک ہارمونی عدم توازن کی علامت ہوتی ہے۔ Hirsutism کی کیفیت جسم میں andronic ہارمون کی کثرت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ،لہٰذا اِس کیفیت کو ماہواری کی بے قاعدگیوں اور انڈوں کے اخراج میں بے ترتیبی سے منسلک کیا جا سکتا ہے جیسا کہ بیضہ دانیوں میں گلٹیوں (PCOS) کے مرض میں دیکھا جاتا ہے۔
جب چہرے پر بال کثرت سے اُگتے ہیں یا جسم کے ایسے حِصّوں پر جہاں معمول کے مطابق اختتامی بال (terminal hair) نہیں اُگتے یا بہت ہی کم ہوتے ہیں،تو اِس کیفیت کو Hirsutism کہا جاتا ہے ۔اِس کیفیت کا سبب بہت سی مختلف طبّی صورتیں ہوسکتی ہیں اور یہ عام طور پر کسی حد تک ہارمونی عدم توازن کی علامت ہوتی ہے۔ Hirsutism کی کیفیت جسم میں andronic ہارمون کی کثرت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ،لہٰذا اِس کیفیت کو ماہواری کی بے قاعدگیوں اور انڈوں کے اخراج میں بے ترتیبی سے منسلک کیا جا سکتا ہے جیسا کہ بیضہ دانیوں میں گلٹیوں (PCOS) کے مرض میں دیکھا جاتا ہے۔
حمل کے دوران صحت مند غذا میں روزانہ چار مرتبہ ڈیری کی بنی ہوئی اشیاء استعمال کرنا چاہئے۔ڈیری کی بنی ہوئی اشیاء ،کیلشیم اور وٹامن ’ڈی‘ کا اہم ذریعہ ہوتی ہیں۔آپ دودھ یا دہی میں سے کوئی چیز استعمال کر سکتی ہیں ۔ ۔ ۔ اور پنیر کو بھی ڈیری کی اشیاء میں شمار کیا جا سکتا ہے ۔
آپ کوہر روز،لحمیات (پروٹین) کے لئے دَو بار پتلا گوشت استعمال کرنا چاہئے ۔مثلأٔ چِکن،گائے کاگوشت، بھیڑ کا گوشت، مچھلی اور دِیگر سمندری غذا وغیرہ۔تاہم اِس بات سے ضرور آگاہ رہئے کہ سمندری غذا میں سے بعض غذائیں ۔ ۔ ۔ خاص طور پر مچھلی جس میں پارہ (مرکری) اور سُوشی موجود ہوسکتے ہیں ۔ ۔ ۔ حمل کے دوران محفوظ غذا نہیں ہوتیں۔اگر آپ صِر ف سبزیاں کھاتی ہیں (گوشت استعمال نہیں کرتیں) تو اپنی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بِین اور پنیر کا انتخاب کیا جا سکتا ہے ۔
ہر روز ایک یا دَوبار ،ہری ،تازہ اور پتّوں والی سبزیاں بھی اپنی غذا میں شامل کرنا چاہئے۔سلاد کے پتّے ، بند گوبھی ،پالک کے پتّے ،شلجم کے پتّے جیسی سبزیاں اسی درجے میں شمار ہوتی ہیں۔
آپ کو ہر روز مکمل اناج سے بنی ہوئی غذا بھی پانچ مرتبہ لینا چاہئے ۔مکمل اناج سے بنی ہوئی اشیاء سے نہ صِرف بہت سے وٹامنز اور معدنیات فراہم ہوتی ہیں ،اِن اشیاء سے ریشے کی بھی وافر مقدار دستیاب ہوتی ہے۔حاملہ عورتوں میں قبض ہوجانے کا رُجحان بھی پایا جاتا ہے ،اور مکمل اناج اِس حوالے سے بڑا مفید ثابت ہو سکتا ہے ۔مکمل گیہوں کی روٹی ایک اچھا انتخاب ہے۔مکمل اناج مثلأٔ جَو کاآٹا بھی ایک اچھا انتخاب ہے۔
آپ کو ہر روز، کم از کم ایک بار ایسے پھل بھی کھانا چاہئیں جن میں وٹامن ’سی‘ کثرت سے پایا جاتا ہے۔ایسے پھلوں میں نارنگی یا انگوریا ٹماٹر ہوسکتے ہیں ۔یہ جوس کی صورت میں بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں اگرچہ سالم/مکمل پھل قابلِ ترجیح ہے ، کیوں کہ اِس طرح زیادہ ریشہ اور غذائیت حاصل ہوتی ہے ۔
آپ کو اپنی روزانہ کی غذامیں ، دَو انڈے بھی شامل کرنے کی کوشش کرنا چاہئے ۔انڈے، لحمیات (پروٹین)حاصل کرنے کا عمدہ ذریعہ ہوتے ہیںاور اِن میں بہت سے وٹامنزاور معدنیات بھی ہوتی ہیں ، جن سے آپ کے جسم کو فائدہ پہنچتا ہے ،اور اِن میں صحت مند کولیسٹرول بھی ہوتا ہے جس سے آپ کے ہونے والے بچّے کے دِماغ کی نشوونما میں مدد حاصل ہوگی۔
حمل کے دوران صحت مند شحمیات (fats) بھی ایک اور اہم غذائی جُز ہوتی ہیں ۔بیجوں کے تیل، زیتون کا تیل، یا آڑو بھی اچھا انتخاب ہیں ۔عبوری چکنائیوں (مثلأٔ بناسپتی وغیرہ) سے گریز کیجئے ۔اور روزانہ تین بار صحت مند چکنائی کا استعمال کرنے کا مقصد ذہن میں رکھئے۔
ہر ہفتے پانچ بار، اپنی غذا میں کچھ گاجریں شامل کیجئے ۔گاجریں بِیٹا کیروٹین (beta carotene) کا اچھا ذریعہ ہوتی ہیں ،جس کے ذریعے جسم میں وٹامن ’اے‘بنتا ہے ۔
اور آخر میں، ہفتے میں تین بار مکمل/سالم سِکے ہوئے آلوکو شامل کیجئے ۔سِکے ہوئے آلو میں آسانی سے ہضم ہونے والا آئرن ہوتا ہے ۔حاملہ عورتوں کو حمل کی پوری مُدّت کے دوران آئرن کی ضرورت ہوتی ہے ۔
اِ ن راہ نما اُصولوں کے علاوہ ، آپ کو پانی اور دِیگر مائعات بھی کثرت سے پینا چاہئیں۔اگر آپ کے ڈاکٹر نے خاص طور پر آپ کو منع نہ کیا ہو تو آپ کو اپنی غذا میں نمک حسب ذائقہ شامل کرنا چاہئے ۔اِس کے ذریعے آپ کے خون کا حجم (volume) محفوظ طریقے سے بڑھنے میں مدد ملتی ہے ۔
جن قطروں کی آپ بات کررہے ہیں اُنہیں انزال سے پہلے کے قطرے کہا جاتا ہے ۔اِس رطوبت کا مقصد پیشاب کی نالی کو چکنا کرنا ہے تاکہ کسی ممکنہ جنسی سرگرمی کے لئے مناسب تیاری ہوجائے ۔فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ یہ عمل بالکل فطری عمل ہوتا ہے ۔
کم ماہواری آنے کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیں ۔
تولیدی حیات کے اختتام پر ،بلوغت کے فورأٔ بعد اور سِن یاس (menopause)سے فورأٔ پہلے بھی ماہواری کاکم آنا بھی معمول ہے ۔
طویل عرصے تک مُنہ کے ذریعے لی جانے والی مانع حمل ادویات کے استعمال کے بعد بھی ماہواری کم آتی ہے ۔بعض ہارمونی مسائل کی وجہ سے بھی ایسا ہوتا ہے ،مثلأٔ تھائیرائڈ ہارمون کی کم مقدار یا پرولیکٹن یا انسولین کی جسم میں زائد مقدار ہونے کی صورت میں بھی ماہواری کم آتی ہے۔
نفسیاتی عوامل مثلأٔ امتحانا ت کی وجہ سے ذہنی دباؤ ہونا، یا کسی آنے والی تقریب یا واقعے کے بارے میںجذباتی جوش کی وجہ سے بھی ماہواری کم ہوسکتی ہے۔
کثرت سے ورزش کرنے اور بہت زیادہ فوری ڈائیٹنگ کرنے سے بھی ماہواری میں کمی آسکتی ہے ۔
کم ماہواری آنے کے بعض دِیگر زیادہ پیچیدہ اسباب بھی ہو سکتے ہیں ،لہٰذآپ کو کسی اچھی گائینوکولوجسٹ سے،جَلد از جَلد ،مکمل جائزے اور ممکنہ طور پر مطلوبہ علاج کے لئے رابطہ کرنا چاہئے ۔
کم مواقع پر آنے والی ماہواری کی کیفیت کو Oligomenorrhea کہا جاتا ہے ۔عورتوں کے لئے یہ بات بالکل فطری ہوتی ہے کہ اُن کی تولیدی زندگی کے آغاز اور اختتام پر یا تو ماہواری بالکل نہیں آتی یا یہ بے قاعدگی سے آتی ہے ۔کسی ظاہری سبب کے بغیر ،بعض عورتوں کو ہر دَو ماہ بعد کم مواقع پر ماہواری آتی ہے ۔ایسی عورتوں کے لئے یہ بات معمول ہوتی ہے اور اُن کے لئے یہ کوئی فکر مندی کی بات نہیں ہوتی۔
جن عورتوں کی بیضہ دانیوں میں گلٹیاں ہوتی ہیں ( ُPCOS)اُن کے لئے Oligomenorrheaہوجانے کا اِمکان بھی موجود ہوتا ہے ۔PCOSکے مرض میں متعلقہ عورت کی بیضہ دانیوں میں گلٹیاں بھر جاتی ہیں ۔دِیگر جسمانی اور جذباتی عوامل بھی ماہواری نہ آنے کا سبب بنتے ہیں ۔اِن عوامل میں درجِ ذیل شامل ہیں۔
کم ماہواری آنے کے بعض دِیگر زیادہ پیچیدہ اسباب بھی ہو سکتے ہیں ،لہٰذآپ کو کسی اچھی گائینوکولوجسٹ سے،جَلد از جَلد ،مکمل جائزے اور ممکنہ طور پر مطلوبہ علاج کے لئے رابطہ کرنا چاہئے ۔
ماہواری کے دِنوں میں ،کسی نہ کسی درجے کی اینٹھن سے ایک اندازے کے مطابق 50 فیصد عورتیں متاثر ہوتی ہیں۔اور ایسی عورتوں میں سے 15فیصد عورتوں کو شدید درجے کی اینٹھن محسوس ہوتی ہے ۔اِس کیفیت سے منسلک کئے جانے والے عام عوامل درجِ ذیل ہیں۔
مُنہ کے ذریعے لی جانے والی مانع حمل گولیوں کے دِیگر ذیلی اثرات کے علاوہ،چند عورتوں میں اِن گولیوں کی وجہ سے جنسی خواہش ،جنسی لطف اور جنسی ملاپ کے دوران فُرج کی چکناہٹ میں کمی ظاہر ہوتی ہے ۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اِس کا سبب یہ ہے کہ یہ گولیاں عورت کے جنسی ہارمونز پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہیں۔
اگر آپ یہ محسوس کرتی ہیں کہ اِن گولیوں کے استعمال سے آپ کی جنسی خواہش میں کمی آگئی ہے تو شاید آپ صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں سے اِس سلسلے میں بات کرنا چاہیں گی۔عین ممکن کہ مانع حمل گولیوں کے استعمال کی وجہ سے جنسی خواہش میں کمی آگئی ہو، لیکن اِس کے معنیٰ لازمی طور پر یہ نہیں کہ آپ اِن گولیوں کا استعمال ترک کر دیں۔ اِس کے بجائے ، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے آپ کے لئے کوئی دوسری قِسم کی گولی تجویز کر سکتے ہیں جو آپ کی ضروریات کو بہتر طور پر پورا کرتی ہو۔بہت سی عورتیں محسوس کرتی ہیں کہ واحد مرحلے والی مانع حمل گولیوں (یہ گولیاں ہر خوارک کے ساتھ ہارمونز کی یکساں مقدار فراہم کرتی ہیں)کی نسبت تین مرحلے والی گولیاں(یہ گولیاں ہر ہفتے ہارمونز کی مختلف مقدار فراہم کرتی ہیں) ،جنسی خواہش میں بہت کم خلل ڈالتی ہیں۔تاہم یہ بات ذہن میں رکھئے کہ گولیوں کی قِسم تبدیل کرنا کافی نہیں ہوگا۔ہارمونز کے تمام طریقے اِس قِسم کے پریشان کُن اثرات پیدا کرتے ہیں۔
مشترکہ (کمبائنڈ) مانع حمل گولی میں دَو ہارمونز ہوتے ہیں ،یعنی ایسٹروجین اور پراجیسٹوجین۔زیادہ تر عورتوں کو جو مشترکہ (کمبائنڈ) مانع حمل گولی لینا بھول جاتی ہیں اُنہیں حمل ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا۔
جس بھی قِسم کی مشترکہ (کمبائنڈ)مانع حمل گولی آپ لیتی ہیں تواِن گولیوں کے پیکٹ میں سے کسی بھی مرحلے میں ایک گولی لینا بھول جانے سے حمل ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا اگر:
آپ کو درجِ ذیل اُمور کی ضرورت نہیں :
آپ باقی بچ جانے والی گولیوں کا استعمال معمول کے مطابق جاری رکھ سکتی ہیں۔
اگر آپ کسی مرحلے میں پیکٹ میں سے،ایک سے دَو گولیاں لینا بھول گئی ہیں تو بُھولی جانے والی آخری گولی کو اب استعمال کر لیجئے۔
اگر آپ،تین یا اس سے زائد گولیاں لینا بھول گئی ہیں تو:
اگر بُھولی جانے والی گولی کے بعد پیکٹ میں سے سات یا اس سے زائد گولیاں رہ گئی ہیں تو:
’صِرف پراجیسٹو جین ‘ والی گولی میں،صِرف ایک ہارمون یعنی پراجیسٹو جین شامل ہوتا ہے ۔اگر آپ کو تین گھنٹے سے زائد دیر ہوگئی ہے تو یاد آتے ہی فورأٔ ایک گولی لے لیجئے ۔اگر آپ ایک سے زائد گولیاں لینا بھول گئی ہیں تو اب صِرف ایک گولی لیجئے۔
اگر آپ کو تین گھنٹے سے کم دیر ہوئی ہے تو:
مانع حمل کا کوئی بھی طریقہ 100 فیصد محفوظ نہیں ہے ۔اگر آپ سمجھتی ہیں کہ آپ حاملہ ہوگئی ہیں تو ،حقیقت معلوم کرنے کے لئے اپنی ڈاکٹر سے جَلد ازجَلد رابطہ کیجئے ۔وہ آپ کو حمل کی اچھی دیکھ بھال کے بارے میں بتا سکتی ہیں ،مثلأٔ اپنے حمل کو جاری رکھنے کی صورت میں فولک ایسڈ کا استعمال کرنا اور تمباکو نوشی ترک کرنا ،یا اگر آپ کو جاری نہ رکھنا چاہیں تووہ اِس حوالے سے آپ سے بات کر سکتی ہی
مانع حمل کا استعما ل سِن یاس (عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے)تک ضروری ہے ۔مانع حمل کا استعمال اُس وقت تک جاری رکھنا چاہئے جب تک متعلقہ عورت کو ماہواری آنا بند ہوجائے یا 12 ماہ تک ماہواری کا خون نہ آئے۔
دوا طلب کرنے سے پہلے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ کہیں جنسی عدم فعالیت تو نہیں مثلأٔ عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی کیفیت۔کیوں کہ جنسی عدم فعالیت کا ایک بڑا سبب ذہنی تشویش بھی ہوتی ہے،لہٰذا یہ جاننا ضروری ہو گا کہ آیا آپ کے تعلقات کی نوعیت باقاعدہ ، مستقل اور صحت مند ہے۔ جنسی سرگرمی کی تکمیل کے لئے عضو تناسل میں مطلوبہ تناؤحاصل کرنے اور اِسے قائم رکھنے میںمسلسل طور پر یا بار بار ناکامی ہونے کی کیفیت کو جنسی عدم فعالیت کہا جاتا ہے۔ درجِ ذیل سوال نامہ جنسی عدم فعالیت کی تشخیص کے لئے استعما ل کیا جاتا ہے: براہِ کرم گزشتہ6ماہ سے متعلق درجِ ذیل 5 سوالات کے جوابات دیجئے:
17سے 21: ہلکا درجہ۔
12سے 16: ہلکے سے درمیانہ درجہ۔
8سے 11: درمیانہ درجہ۔
5سے 7: شدید درجہ۔ اگر آپ اپنی کیفیت سے بہت پریشان ہیں اور اِس کی وجہ سے آپ کے اپنی ساتھی کے ساتھ تعلقات متاثر ہو رہے ہیں تو آپ کو کسی بڑے /مشہورہسپتال میں یورولوجسٹ سے رابطہ کرنا چاہئے۔
آپ کی جنسی صحت کو بہتر بنانے کے لئے ہم آپ کے طرز زندگی میں بعض تبدیلیاں بھی تجویز کرتے ہیں۔
اگر طرز زندگی میں تبدیلیاں آپ کے لئے مؤثر ثابت نہ ہوں تو، آپ کو کسی بڑے /مشہورہسپتال میں یورولوجسٹ سے رابطہ کرنا چاہئے۔یہ ویب سائٹ مشاورتی خدمات فراہم کرتی ہے لہٰذا ہم ادویات تجویز نہیں کرتے ۔
یہ معلوم کرنے کے لئے کہ آیا آپ کی ماہواری بے قاعدگی سے آتی ہے ،آپ کو 6ماہ کے لئے ایک ڈائری رکھنا چاہئے جس میں درجِ ذیل اُمورکے بارے میں لکھا جائے۔
ماہواری میں بے قاعدگی کی صورت میں درجِ ذیل کیفیات شامل ہو سکتی ہیں:
اِ س بات کے معنیٰ یہ ہیں کہ ماہواری میں بے قاعدگی کی تشخیص سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ اِس حوالے سے کون سی باتیں معمول کے مطابق شُمار ہوتی ہیں۔مختلف صورتوں میں علاج بھی مختلف ہوتے ہیں اور یہ انفرادی طور پر بھی مختلف ہوتے ہیں۔لہٰذا اپنی گائینیکولوجسٹ سے تفصیلی معائنے کے لئے رابطہ کیجئے۔
مانع حمل طریقے کے انتخاب سے پہلے درجِ ذیل سولات پر غور کیجئے اور ان کے جوابات دیجئے۔
فُرج کے اندر غدود ہوتے ہیں جو معمول کا اخراج کرتے ہیں جس کا مقصد فُرج کو چکنا رکھنا اور اِسے بیکٹیریا کے حملوں سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے ۔معمول کے اخراج کا رنگ شفّاف سفید اوریہ بے بُو ہوتا ہے اور اِس کے ساتھ کوئی جلن یا خارش پیدا نہیں ہوتی۔اِس کی مقدار مختلف عورتوں کے لئے مختلف ہوتی ہے اور یہ کسی پریشانی کی بات نہیں ہے ۔تاہم اِس اخراج کی رنگت میں تبدیلی ،یا ناگوار بُو پیدا ہونے اور دِیگر علامات پیدا ہونے کی صورت میں یا ماہواری کے دوران یا اِس کے بعد اخراج ہونے یا جنسی ملاپ کے بعد ہونے والے درد کے ساتھ آنے کی صورت میں طبّی معائنہ کروانا چاہئے۔
اِس صورت میں عضو تناسل میں تناؤ پیدا ہونے پرخم پیدا ہو جاتا ہے اور دردمحسوس ہوتا ہے۔
جوڑنے والے عضلات کا معمول سے زیادہ موٹا ہوجانا۔
اِس صورت میں بارآور ہونے والا انڈہ بچّہ دانی سے باہر کسی جگہ مثلأحمل کی تکمیل کے لئۓ نَل میں پیوست ہو جاتا ہے ۔
اِس صورت میں جسم کے دوران خون کا نظام متاثر ہوتا ہے جس میں شریانوں، نَسوں اور خون کے امراض شامل ہو سکتے ہیں لہٰذا دوران خون متاثر ہوتا ہے ۔
بہت سے افراد کو اپنے جسم کے بارے میں شُبہ ہوتا ہے۔زنانہ جنسی اعضاء بھی جسم کے دِیگر اعضاء کی طرح انفرادی طور پر مختلف بناوٹ کے حامل ہوتے ہیں ۔فُرج کی بناوٹ اور جسامت ہر عورت کے لئے مختلف ہوتی ہے ۔لہٰذا فُرج کی کسی بھی جسامت یا بناوٹ کو غیر معیاری نہیں کہا جاسکتا کیوں کہ ہر عورت مختلف ہوتی ہے۔جب تک آپ کو کوئی جسمانی مسئلہ درپیش نہ آئے تواپنی فُرج کی بناوٹ کو خلافِ معمول تصور نہ کیا جائے ۔
پَیپ سمیئر کو Papanicolaou ٹیسٹ ،پَیپ ٹیسٹ یا سروائیکل سمیئر (cervical smear)بھی کہا جاتا ہے ۔یہ گائنی کے حوالے سے کیا جانے والا ایک ٹیسٹ ہوتا ہے جس کے ذریعے متعلقہ عورت کی بچّہ دانی کے مُنہ میں پیدا ہونے والی بعض ایسی مخصوص تبدیلیوں کا پتہ لگا یا جاتا ہے جو آگے چل کر بچّہ دانی کے مُنہ کا سرطان بننے کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہیں۔ اِن تبدیلیوں کا جلد پتہ لگا لینے کی صورت میں علاج کے ایک بہت ہی سادہ طریقے کے ذریعے مستقبل کے ایک بڑے نقصان سے بچا جا سکتا ہے ۔بچّہ دانی کے مُنہ کا سرطان ،جو کبھی عورتوں میں سرطان کی وجہ سے ہونے والی اموات کا ایک بڑا سبب ہوتا تھا،اِس طریقہ علاج کے بعد اِس کی شرح 99 فیصد کم ہوگئی ہے۔
یہ ٹیسٹ پاکستان میں عام دستیاب ہے ۔آپ اِس سلسلے میں اپنی گائینی کولوجسٹ ڈاکٹر سے بات کر سکتی ہیں۔
جنسی طور پر فعّال ہر عورت کو ،اپنے پہلے جنسی ملاپ کے ایک سال بعد سے ،ہر تین سال بعد یہ ٹیسٹ کروانا چاہئے۔
آرگیزم کے دوران جو رطوبت خارج ہوتی ہے وہ در اصل پیشاب نہیں بلکہ یہ عورت کا انزال ہوتا ہے ۔یہ رطوبت جو پیشاب کی نالی کے راستے باہر آتی ہے ۔ایک غدود جو پیشاب کی نالی کے اندورنی حِصّے کے گِرد لپٹا ہوتا ہے یہ رطوبت پیدا کرتا ہے ۔اِس غدود کو عام طور پر زنانہ پراسٹیٹ غدود کہا جاتا ہے۔
عورتوں میں انزال ہونے کا عمل معمول کے عین مطابق ہے لہٰذا آپ کو اِس سلسلے میں پریشان نہیں ہونا چاہئے۔
یہ حقیقت ہے کہ جنسی ملاپ سے آپ کی بیوی کی دلچسپی کم ہوتی جارہی ہے ،اِس سلسلے میں زیادہ اِمکان اِس بات کا ہے کہ اُسے جنسی ملاپ سے لطف حاصل نہیں ہورہا۔ جیساکہ پہلے بھی وضاحت کی جاچکی ہے کہ کسی عورت کے لئے ،جنسی طور پر بیداری حاصل کئے بغیر آرگیزم کی کیفیت تک پہنچنا تقریبأٔ ناممکن ہوتا ہے ۔عورتوں کو جنسی طور پر بیدار ہونے کے لئے ابتدائی پیار اور محبت (forelay)کی تقریبأٔ لازمی حد تک ضرورت ہوتی ہے ۔بعض عورتیں،ابتدائی پیار اور محبت (forelay) شروع ہونے سے چند منٹ بعد ہی جنسی طور پر بیدار ہوجاتی ہیں (وہ کیفیت جب عورت جنسی ملاپ سے گریز نہیں کر سکتی)جب کہ بعض عورتوں کو جنسی بیداری حاصل ہونے میں ایک گھنٹے تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
عورت کے جنسی طور پر بیدار ہوجانے کے بعد ،جنسی تحریک (جسمانی یا جنسی ملاپ)کے نتیجے میں آرگیزم کی کیفیت حاصل ہونے کا اِمکان کافی زیادہ ہوجاتا ہے۔
معمول کے مطابق جاری رہنے والے حمل کے ہر مرحلے میں جنسی ملاپ کو محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔
لیکن در حقیقت کس کیفیت کو معمول کے مطابق جاری رہنے والا حمل کہا جاتا ہے؟اِس کیفیت میں پیچیدگیوں ، مثلأٔ حمل ضائع ہونا یا وقت سے پہلے زچگی کے درد ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔اگر آپ کو یقین سے نہیں معلوم ہے کہ آپ کا حمل معمول کے مطابق جاری ہے یا نہیں تو اپنی ڈاکٹرسے بات کیجئے۔
س کے علاوہ بعض مخصوص پیچیدگیوں یا خطرے کے عوامل کی موجودگی کی صورت میں ،آپ کی ڈاکٹر آپ کے حمل کو زیادہ خطرے والا حمل قرار دے گی اور آپ کو جنسی ملاپ نہ کرنے کا مشورہ دیا جائے گا۔بعض ایسے عوامل درجِ ذیل ہیں:
ماہواری کے دِنوں میں جنسی ملاپ کرنا ذاتی فیصلے اور ثقافتی اقدار کا معاملہ ہے۔طبّی لحاظ سے ماہواری کے دِنوں میں جنسی ملاپ کرنا محفوظ عمل ہے ، بشرط یہ کہ اِسے غیر محفوظ جنسی ملاپ کرنے کی اِجازت نہ سمجھ لیا جائے ۔
البتّہ ماہواری کے دِنوں میں جنسی ملاپ کرنے میں چند خطرات ہوتے ہیں،جن میں درجِ ذیل شامل ہیں :
ماہواری کے دِنوں میں جنسی ملاپ کرتے وقت درجِ ذیل اُمور ذہن میں رکھئے:
ہ ایک عام عقیدہ ہے کہ جنسی ملاپ کے بعد پیشاب کر لینے سے ،پیشاب کی نالی کے بہت سے انفکشنز سے بچاؤ حاصل ہو جاتا ہے۔تاہم اِس سلسلے میں ایسی کو ئی طبّی سفارش موجود نہیں ہے۔
فُرج میں چکناہٹ پیدا کرنے والی مختلف اشیاء مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔اِن اشیاء کی دَو بڑی قِسمیں ہیں: پانی اور سلیکون میں حل پذیراشیاء۔ بہت سی عورتوں کو سلیکون میں حل پذیر چکناہٹ سے حساسیت پیدا ہوتی ہے لہٰذا وہ پانی میں حل پذیر چکناہٹ کو ترجیح دیتی ہیں۔کے وائی ( KY)جیلی ایک بہت ہی عام پانی میں حل پذیر چکناہٹ ہے ۔اگر آپ اور آپ کا ساتھی کنڈوم استعمال کرتے ہیں تو اُن کے لیبل پر یہ ضرور دیکھئے کہ آیایہ کنڈوم،فُرج کے لئے مصنوعی چکناہٹ سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں۔
بچّہ دانی میں موجود بچّہ ہر چیز اپنی ماں سے حاصل کرتا ہے ۔غذا اور آکسیجن بچّہ دانیوں کی خون کی نالیوں اور آنول نال کے ذریعے فراہم ہوتی ہیں ۔تمباکو نوشی سے نہ صِرف جنین (fetus)کو تمباکو کے دُھوئیںکے زہریلے اثرات پہنچتے ہیں بلکہ اِس سے جنین (fetus)اور بچۃدانی کی متعلقہ نالیوں کے افعال بھی متاثر ہوتے ہیں۔
تمباکو نوشی کرنے کی صورت میں خون کی آکسیجن کا کچھ حِصّہ کاربن مونو آکسائیڈ سے تبدیل ہوجاتا ہے ۔حاملہ عورت کے تمباکو نوشی کرنے سے اُس کے اپنے خون اور اُس کے بچّے کے خون میں آکسیجن کی مقدار معمول سے کم ہوگی ۔اِس صورت میں جنین (fetus)کے دِل کی دھڑکن بڑھ سکتی ہے اور اُسے مزید ااکسیجن حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
تمباکو کے دُھوئیں میں مختلف قِسم کے زہریلے ذرّات ہوتے ہیں جس سے خون کی وہ صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے جس کے ذریعے وہ صحت مند اور معمول کے مطابق کا م کرتا ہے ۔اِس کے نتیجے میں بچّہ دانی کی خون کی وہ نالیاں متاثر ہوجاتی ہیں جن کے ذریعے جنین (fetus)کو غذا اور آکسیجن فراہم ہوتی ہے۔
تمباکو نوشی کرنے والی ماؤں کے پیدا ہونے والے بچّوں میں درجِ ذیل باتیں پائی جاتی ہیں:
گِیلا خواب یا احتلام ہونے کا تجربہ خصوصأٔ نوعمری کے دور میں معمول کے عین مطابق ہے ۔بعض مَردوں کو یہ تجربہ ہر سیکنڈ یا تیسرے دِن ہوجاتا ہے جب کہ بعض مِرد ہفتے میں ایک بار یا مہینے میں ایک بار اور بعض شائد کبھی اِس تجربے سے نہیں گزرتے۔یہ اختلاف معمول کے مطابق ہے اور اِس سے آپ کی جنسی صحت متاثر نہیں ہوتی۔لہٰذا ، اِس سلسلے میں آپ کو فکرمند نہیں ہونا چاہئے ۔ وقت کے ساتھ ،اور جب آپ کے جنسی تعلقات قائم ہوجاتے ہیں تو عام طور پر گِیلے خوابوں (احتلام)کا سلسلہ کم ہوجاتا ہے۔
آپ کا ای میل کرنے کے لئے شکریہ ، آپ کو 24 گھنٹے میں جواب دیا جائے گا .